Book Name:Kaaby Ki Shan Aur Hajj Kay Fazail

(وسائلِ بخشش،ص۴۷۲)

ناخن کاٹنے کی سنتیں اور آداب

پیارے پیارے اسلامی بھائیو!آئیے!شیخِ طریقت،امیرِاہلسُنَّت دَامَتْ بَرَکَاتُہُمُ الْعَالِیَہ کے رسالے’’101مدنی پھول‘‘سے ناخُن کاٹنے کے چند مدنی پُھول سُنتے ہیں٭جُمُعہ کے دن ناخُن کاٹنامُستَحَب ہے۔ ہاں اگر زیادہ بڑھ گئے ہوں تو جُمُعہ کا اِنتظار نہ کیجئے۔(دُرِّمُختار،۹/۶۶۸)صَدْرُ الشَّریعہ، بَدْرُ الطَّریقہ مَوْلاناامجد علی اعظمی رَحْمَۃُ اللہِ عَلیْہِ  فرماتے ہیں:منقول ہے:جو جُمُعہ کے روز ناخُن تَرَشوائے (کاٹے) اللہ پاک اُس کو دوسرے جُمُعہ تک بلاؤں سے محفوظ رکھے گا اور تین دن زائد یعنی دس دن تک  ایک روایت میں یہ بھی ہے کہ جو جُمُعہ کے دن ناخُن تَرَشْوائے (کاٹے) تو رَحمت آئیگی اور گناہ جائیں گے۔ (دُرِّمُختار، رَدُّالْمُحتَار،۹/۶۶۸۔ بہارِشريعت حصّہ۱۶ ص ۲۲۵،۲۲۶)٭ہاتھوں کے ناخُن کاٹنے کے منقول طریقے کاخُلاصہ پیشِ خدمت ہے: پہلے سیدھے ہاتھ کی شَہادت کی اُنگلی سے شُرو ع کر کے ترتیب وار چھنگلیا (یعنی چھوٹی انگلی) سَمیت ناخن کاٹے جائیں مگر انگوٹھا چھوڑدیجئے ۔اب اُلٹے ہاتھ کی چھنگلیا (یعنی چھوٹی انگلی ) سے شُروع کرکے تر تیب وار انگوٹھے سَمیت ناخُن کاٹ لیجئے۔اب آخِرمیں سیدھے ہاتھ کے انگوٹھے کا ناخُن کاٹا جائے۔ (دُرِّمُختار،۹/۶۷۰ ، اِحْیاءُ الْعُلُوم ،۱/۱۹۳)٭ پاؤں کے ناخُن کاٹنے کی کوئی ترتیب منقول نہیں ، بہتر یہ ہے کہ سیدھے پاؤں کی چھنگلیا (یعنی چھوٹی انگلی)سے شُروع کر کے تر تیب وار انگو ٹھے سَمیت ناخُن کاٹ لیجئے پھر اُلٹے پاؤں کے انگو ٹھے سے شُروع کر کے چھنگلیا سَمیت ناخُن کاٹ لیجئے۔(اَیضاً) ٭ جَنابت کی حالت (یعنی غُسل فَرْض ہونے کی صورت ) میں ناخُن کاٹنامکروہ ہے۔ (عالَمگیری، ۵/۳۵۸) ٭ دانت سے ناخُن کاٹنا مکروہ ہے اور اس سے بَرْص یعنی کوڑھ کے مَرَض کا اندیشہ ہے۔ (اَیضاً) ٭ ناخُن کاٹنے کے بعد ان کو دَفن کر دیجئے اور اگر ان کو پھینک دیں تو بھی حَرَج نہیں ۔ (اَیضاً)