Book Name:Kaaby Ki Shan Aur Hajj Kay Fazail

امام حسین رَضِیَ اللہُ عَنْہ  کے پوتے جنابِ حضرت سَىِّدُنا محمد بن علی رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ کی کیا کیفیت تھی، اللہ پاک ان کے صدقے ہمیں بھی عبادات  میں اخلاص عطا فرمائے اور جو عاشقانِ رسول حج کی سعادت پائیں ، اللہ پاک سب کو حجِ مقبول کی سعادتیں عطا فرمائے۔علمائے کرام نے حجِ مقبول کی کئی نشانیاں بیان فرمائی ہیں، آئیے ان میں سے چند نشانیاں ہم بھی سنتے ہیں۔ چنانچہ

مقبول  حج کی نشانیاں

حُجَّۃُ الْاِسْلَام حضرت سَیِّدُنا امام محمد غزالی رَحْمَۃُ اللّٰہ ِعَلَیْہ  فرماتے ہیں:منقول ہے، قَبولِیَّت ِ حج کی ایک علامت یہ ہے کہ حاجی جن نافرمانیوں میں پہلے مُبْتَلا  تھا ،اُنہیں چھوڑ دے اور اپنے بُرے دوستوں کو چھوڑ کر نیکوں کی صحبت اختیار کرے،کھیل کُوداور غفلت کی مجالس کو چھوڑ کر ذِکْر وفِکْر اور بیداری کی محافل اختیار کرے۔(احیاء العلوم،۱/۸۰۳)٭اعلیٰ حضرت،امامِ اَہلسنت مولانا شاہ احمد رضا خان رَحْمَۃُ اللّٰہ ِ عَلَیْہ فرماتے ہیں:حجِ مَبْرُور(حجِ مقبول)کی نشانی ہی یہ ہے کہ پہلے سے اچھاہوکرپلٹے۔(فتاویٰ رضویہ،۲۴/۴۶۷)٭صدرُ الشَّریعہ،بدرُ الطَّریقہ حضرت علّامہ مولانامُفتِی محّمد اَمْجَد علی اعْظَمی رَحْمَۃُ اللّٰہ عَلَیْہ  فرماتے ہیں:(حاجی کو چاہئے کہ وہ)حاجت سے زیادہ زادِ راہ لے کہ ساتھیوں کی مدد اور فقیروں پر صدقہ کرتا چلے، کہ یہ حجِ مقبول  کی نشانی ہے۔(بہار شریعت،حصہ ششم،۱/۱۰۵۱بتغیر قلیل) ٭مشہور مُفَسِّرِ، حکیمُ الاُمَّت مفتی احمد یار خان نعیمی رَحْمَۃُ اللّٰہ ِعَلَیْہ  فرماتے ہیں: حجِ مقبول وہ ہے جو لڑائی جھگڑے، گناہ اور دِکھلاوے سے خالی ہو اورصحیح ادا کیا جائے۔(مرآۃ المناجیح،۴/۸۷بتغیر قلیل) ٭جبکہ شیخ الحدیث حضرت علامہ عبد المصطفیٰ اعظمی رَحْمَۃُ اللّٰہ عَلَیْہ فرماتے ہیں:حجِ مقبول وہ حج ہے کہ جس کے دوران حاجی کوئی گناہ کا کام نہ کرے ،نہ ہی رِیا کاری اور شہرت کاکوئی شک و شُبَہ ہو،بلکہ محض اللہ کی رِضا کے لئے ہو۔(بہشت کی