Book Name:Kaaby Ki Shan Aur Hajj Kay Fazail

(وسائلِ بخشش مُرمّم، ص۸۱)

صَلُّو ْا عَلَی الْحَبیب!                                       صَلَّی اللہُ عَلٰی مُحَمَّد

پىارے پىارے اسلامى بھائىو! اگر ہم اپنے بزرگوں کے حالات کا مطالعہ کریں تو ہمیں معلوم ہوگا کہ اللہپاک کے نیک بندے عشقِ الٰہی میں ڈُوب کر حج کی سعادت پانے نکلتے تھے ، ان کا حال یہ ہوتا تھا کہ آہ و زاری، شب بیداری اور کثرت سے اَشک باری ان کا معمول ہوتاتھا۔ آئیے! اسی بارے میں ایک حکایت سنتے ہیں:

میں کیوں نہ روؤں؟

منقول ہے کہ حضرت سیِدناابو جعفر محمد بن علی بن حسین رَحْمَۃُ اللّٰہ ِعَلَیْہ حج کے لئے(اپنے گھر سے)نکلے،جب آپ مسجِدالحرام میں داخِل ہوئےتو بیتُاللہشریف کودیکھ کر رونے لگےحتّٰی کہ آپ کی آواز بلند ہوگئی،آپ سے عَرض کی گئی:بے شک سب لوگوں کی نظریں آپ کی طرف لگی ہوئی ہیں لہٰذا اپنی آواز میں کچھ نرمی پیدا کیجئے،ارشاد فرمایا:میں کیوں نہ روؤں؟شاید کہ میرے رونےکےسبب اللہ مجھ پر نظرِ رحمت فرمادے اور میں بروزِ قیامت اُس کی بارگاہ میں کامیاب ہوجاؤں،پھرآپ نے بیتُ اللہ کا طَواف کیا اورمقامِ ابراہیم پر نمازپڑھی، جب آپ نے سجدے سے سر اُٹھایاتو سجدے کی جگہ آپ کے آنسوؤں سے تَرتھی۔(رَوضُ الرَّیاحین،الحکایۃ الثانیۃ والسبعون، ص۱۱۳)

صَلُّو ْا عَلَی الْحَبِیْب!                                  صَلَّی اللہُ عَلٰی مُحَمَّد

            پىارے پىارے اسلامى بھائىو!آپ نے سنا کہ حضرت امام عالی مقام حضرت سَىِّدُنا