Book Name:Kaaby Ki Shan Aur Hajj Kay Fazail

جاسکتا ہے کہ مکے اور مدینے کو ربّ کریم  نے جن ظاہری اور باطنی خوبیوں سے نوازا ہے وہ کسی اور شہر کے حصے میں نہ آسکیں اور ایسا کیوں نہ ہوکہ مکے شریف میں مسلمانوں کی عقیدتوں کا مرکز بَیْتُ اللہ شریف موجود ہےاور مدینَۂ منوَّرہ میں سَروَرِ عالم،نورِ مجسم  صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کا نور برساتا مزارِ پُر انوار ہے۔آج ہم اِنْ شَآءَاللہکعبہ ٔمشرفہ کی شان وعظمت اور حج کے فضائل وبرکات سے متعلق بیان سننے کی سعادت حاصل کریں گے، یاد رکھئے!شہرِ محبوب یعنی مَکَّۂ مُکَرَّمَہ میں فضیلت و برکت والے بہت سے مقامات موجود ہیں، مگر ان سب میں کعبے شریف کو ایک خاص مقام حاصل ہے۔قرآن ِمجید کی طرح کعبۂ معظمہ کی حفاظت کا ذمہ بھی ربِّ کریم  نے اپنے ذِمَّۂ کرم پر لے رکھا ہے کہ کوئی طاغوتی  طاقت(یعنی باطل پرست شیطانی طاقت)نہ قرآنِ مجید کو فنا کرسکتی ہے نہ کعبہ شريف کو صَفحۂ ہستی سے مٹا سکتی ہے کیونکہ خداوند ِ کریم ان دونوں کا محافظ ونگہبان ہے۔(عجائب القرآن مع غرائب القرآن ،ص۲۲۶)

          آئیے ! حصولِ برکت کے لئےخانَۂ کعبہ کی شان و عظمت  سے متعلق ایک حکایت  ملاحظہ کیجئے،

کعبہ سونے کی زنجیروں میں باندھ کر مَحْشر میں لایا جائے گا

حضرت سیِّدُنا وَہْب بن مُنَبِّہ رَحْمَۃُ اللّٰہ عَلَیْہ فرماتے ہیں:”تَورات شریف“میں ہے کہ اللہ پاک  بَروزِ قِیامت اپنے 7لاکھ مُقرَّب فِرِشتوں کو بھیجے گا جن میں سے ہر ایک کے ہاتھ میں سونے کی ایک زَنجیر ہوگی،اللہ پاک فرمائے گا:’’جاؤ!اورکعبہکو ان زنجیروں میں باندھ کرمَحشرکی طرف لے آؤ، ‘‘فِرِشتے جائیں گے اُسے زنجیروں سے باندھ کرکھینچیں گے اور ایک فِرِشتہ پکارےگا:’’اے کعبۃُ اللہ! چل۔‘‘توکعبۂ مبارَکہ کہے گا: ’’میں نہیں چلوں گا جب تک میرا سُوال پورانہ ہو جائے ۔ ‘‘فَضائے آسمانی سے ایک فِرِشتہ پُکارے گا:’’توُ سُوال کر!‘‘،تو کعبہ بارگاہِ الٰہی میں عرض کرے گا: ’’اے اللہ پاک !تُو میرے پڑوس میں مدفون مؤمنین کے حق میں میری شَفاعت قَبول فرما ۔ ‘‘تو کعبہ شریف ایک آواز سُنے