Book Name:Kaaby Ki Shan Aur Hajj Kay Fazail

ہیں،حتّٰی کہ جب شام پاتے ہیں تووہ(آسمانوں کی جانب) چڑھ جاتے ہیں اور ان کی طرح(دوسرے فِرِشتے)اُترتے ہیں،وہ بھی اِسی طرح کرتے ہیں،حتّٰی کہ جب زمین کھُلے گی توحُضُورِ انور، شفیعِ محشر صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ  ستَّر(70)ہزار فِرِشتوں (کے جُھرمٹ)میں نکلیں گے جوحُضُورِاکرم، نورِ مُجَسَّم صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کو پہنچائیں گے۔(مشکاۃ،کتاب احوال القیامۃ وبدء الخلق،باب الکرامات، ۲/۴۰۱ ،حدیث: ۵۹۵۵)

بَیان  کردہ حدیثِ پاک کے تحت حکیمُ الاُمّت حضرت مفتی احمد یار خان نعیمی رَحْمَۃُ اللّٰہ عَلَیْہ فرماتے ہیں:خیال رہے کہ ہمیشہ سارے فرشتے ہی حُضور(صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ) پر دُرُود بھیجتے ہیں مگر یہ ستر(70) ہزار فرشتے وہ ہیں جن کو عمر میں ایک بار حاضریِ دربار کی اجازت ہوتی ہے،یہ حضرات حضور صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی برکت حاصل کرنے کو حاضری دیتے ہیں۔جو فرشتہ ایک بار حاضری دے جاتا ہے، اسے دوبارہ حاضری کا شرف نہیں ملتا، ساری عمر میں صرف چند گھنٹے یعنی آدھے دن کی حاضری نصیب ہوتی ہے۔(مفتی صاحب رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ حدیثِ پاک کے اِس حصّے”حتّٰی کہ جب زمین کھلے گی توحُضُور ستَّر (70) ہزار فِرِشتوں  میں  نکلیں  گے جوحُضُورکو پہنچائیں  گے۔ “کی وضاحت میں لکھتے ہیں:)یعنی قیامت کے اس دن کی ڈیوٹی والے فرشتے حضور صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کو اپنی جُھرمٹ میں لےکر ربّ تعالیٰ تک پہنچائیں گے دُولہا کی طرح۔(مرآۃ المناجیح، ۸/۲۸۲تا ۲۸۳)

امامِ عشق و مَحَبَّت،اعلیٰ حضرت مولانا شاہ احمد رضا خان رَحْمَۃُ اللّٰہ عَلَیْہ”حدائقِ بخشش“میں اسی بات کی طرف اِشارہ کرتے ہوئے کیا خُوب ارشاد فرماتے ہیں:

ستّر ہزار صُبْح ہیں سَتّر ہزار شام

یُوں بندَگیِ زُلف و رُخ آٹھوں پہر کی ہے

(حدائق بخشش،ص۲۲۰)