Book Name:Allah Pak Say Muhabbat Karnay Walon Kay Waq'eaat

وَ اِذَا سَمِعُوْا مَاۤ اُنْزِلَ اِلَى الرَّسُوْلِ تَرٰۤى اَعْیُنَهُمْ تَفِیْضُ مِنَ الدَّمْعِ مِمَّا عَرَفُوْا مِنَ الْحَقِّۚ   (پ۷،المائدۃ:۸۳)                      

تَرجَمَۂ کنزُالعرفان:اور جب یہ سُنتے ہیں وہ جو رسول کی طرف نازل کیا گیا تو تم دیکھو گے کہ ان کی آنکھیں آنسوؤں سے اُبل پڑتی ہیں اس لیے کہ وہ حق کو پہچان گئے ۔

دعوتِ اسلامی کے اِشاعتی ادارے مکتبۃ المدینہ کی کتابمُکاشَفَۃُ الْقُلُوبصفحہ نمبر63 پر لکھا ہے:مَحَبَّت کاسچا  ہوناتین چیزوں سے ظاہر ہوتا ہے:(1)مَحَبَّت کرنے والا،محبوب کی باتوں کو سب کی باتوں سے اچھا سمجھتاہو۔(2)اس کی محفل کو تمام کی محافل سے بہتر سمجھتا ہواور(3)اس  کی رضا کو اوروں کی رضا پر ترجیح دیتا ہو۔ (مکاشفۃ القلوب، ص۶۳ملخصا)

حضرت سَیِّدُنا سَہْل بن عبدُاللہ تُسْتری رَحْمَۃُ اللّٰہِ عَلَیْہ فرماتے ہیں:اللہ پاک سے مَحَبَّت قرآنِ پاک سے مَحَبَّت کرناہے،اللہ پاک اورقرآنِ کریم سےمَحَبَّتکی نشانی رسول کریم صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی سُنّت سےمَحَبَّت کرنا ہے اور سُنّت سے مَحَبَّت کی نشانی آخرت سے مَحَبَّت کرنا ہے۔(مکاشفۃ القلوب، ص۷۱)

(2)مَحَبَّت اِلٰہی‘‘کی ایک نشانی فرائض کی ادائیگی کے ساتھ ساتھ نوافل کا اہتمام بھی کرے اور یہ تو وہ کام ہے جو مَحَبَّت کرنے والے کو اللہ پاک کا محبوب اور پسندیدہ بندہ بنا دیتا ہے۔

قُربِ الٰہی کا ذریعہ

حضرت سَیِّدُنا ابو ہریرہ رَضِیَ اللہُ  عَنْہُ سے روایت ہے مَدَنی آقاصَلَّی اللّٰہُ  عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا:اللہ پاک ارشاد فرماتا ہے: