Book Name:Zindgi Ka Maqsad

حضرت سیِّدُنا عامررَحْمَۃُ اللّٰہِ عَلَیْہکے معمولات میں سے تھا کہ رات قیام میں گزارتے اور دن روزہ کی حالت میں بسر کرتے تھے۔ حضرت سیِّدُنا عامررَحْمَۃُ اللّٰہِ عَلَیْہنے خود پرروزانہ ایک ہزاررکعت پڑھنا لازم کر رکھا تھا۔ طلوع آفتاب سے لے کرعصرتک مسلسل نمازمیں مشغول رہتے جب لوٹتے توپاؤں اور پنڈلیاں سُوجی ہوتیں۔ اپنے نفس سے فرماتے:اے نفس! اے برائی کا حکم دینے والے! تجھے تو صرف عبادت کے لئے پیدا کیا گیا ہے۔ بخدا! میں تجھے مسلسل سرگرم عمل رکھوں گا حتی کہ بستر بھی تجھ سے اپنا حصہ وصول نہ کرسکے گا (یعنی آرام نہیں کروں گا)۔

ایک مرتبہ حضرت سیِّدُنا عامررَحْمَۃُ اللّٰہِ عَلَیْہ وادیِ سباء کی طرف تشریف لے گئے وہاں ایک حبشی عابد بھی رہتے تھے جو اس ویرانے میں عبادت کرتے رہتے۔ حضرت سیِّدُنا عامررَحْمَۃُ اللّٰہِ عَلَیْہ وادی کے ایک کونے میں اور وہ عابد دوسرے کونے میں مشغول عبادت ہوگئے۔ چالیس دن اور چالیس رات تک دونوں ایک دوسرے کی طرف متوجہ نہ ہوئے۔ جب فرض نماز کا وقت ہوتا تو باجماعت نماز ادا کرتے پھر اپنی اپنی جگہ جاکر نوافل میں مشغول ہوجاتے۔ 40دن بعد ان حبشی بزرگ رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ نے حضرت سیِّدُنا عامررَحْمَۃُ اللّٰہِ عَلَیْہ سے پوچھا:اے عامر! کون سی چیز آپ کے لئے باعث ہلاکت ہے؟ فرمایا:مجھے اللّٰہ پاک سے حیا آتی ہے کہ اس کے علاوہ کسی اورچیز سے خوف کھاؤں۔

ایک بار حضرت سیِّدُناعامررَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ بیمار ہوئے تورونے لگے۔عرض کی گئی:آپ تو بڑے پرہیزگار اور زاہد ہیں پھرکیوں رورہے ہیں؟فرمایا:میں کیوں نہ روؤں اور مجھ سے زیادہ رونے کاحقدار کون ہے؟ اللّٰہ پاک کی قسم! میں دنیا کے چھوٹنے پر یا موت کی تلخی کی وجہ سے نہیں رو رہا بلکہ میں تواس وجہ سے رو رہا ہوں کہ سفر لمبا اور زادِ راہ کم ہے۔

حضرت سیِّدُنامالک بن دیناررَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ فرماتے ہیں: ایک شخص نے کسی کوخواب میں ندا دیتے سنا