Book Name:Zindgi Ka Maqsad

دل میں مقصد ہونا چاہیے

مثلاً کوئی طالبِ علم(Student) ہو تو اس نے یہ سوچا ہوا ہوتا ہے کہ پہلے میٹرک مکمل  (Complete) کرنا ہے۔  میٹرک کلیئر کر لینے کے بعد یہ طے کرتا ہے کہ مجھے اعلیٰ تعلیم میں کہاں تک جانا ہے۔ یوں وہ ایک پورا منصوبہ بنا کر پھر اپنے ہدف کی طرف بڑھنے کےلیے کوشش شروع کر دیتا ہے۔

اسی طرح کوئی تاجر(Businessman)جب اپنا بزنس شروع کرتا ہے تو سوچتا ہے کہ آج ایک دکان ہے، مجھے ایسی محنت کرنی ہے کہ میں اپنی کچھ نئی شاخیں (Branches)بھی کھول سکوں۔ جب اتنی شاخیں کھول لوں گا تو پھر اپنا کارخانہ اور  فیکٹری لگا لوں گا، جب ایک فیکٹری ہوجائے گی تو پھر اگلے اتنے سالوں میں مجھے دو فیکٹریاں کرنی ہوں گی، یوں ایک بزنس مین اپنے اہداف بناتا رہتا ہے اور اپنے مقصد کو پانے کے لیے ان کی طرف سفر کرتا رہتا ہے۔

اسی طرح کچھ لوگ اپنے بیوی بچوں (Family)کے لیے بھی کچھ منصوبہ سازی (Planning) کرتے نظر آتے ہیں،  کہ میرے بچے ہیں، میں نے انہیں کیا بنانا ہے، کیسے پڑھانا ہے، کیسے ان کی تربیت کرنی ہے، کیسے ان کے مستقبل کو سنوارنا ہے، کیسے انہیں ایک کامیاب انسان کیسے بنانا ہے ۔ وغیرہ وغیرہ

یاد رکھئے! پلاننگ دو طرح کی ہے، ایک وہ جو ہم نے اپنی زندگی اور اپنے بچوں کےلیے بنائی ہوئی ہے   جبکہ دوسری وہ پلاننگ ہے جس کی طرف دین اور شریعت ہماری رہنمائی کرتے ہیں۔ جس کی طرف قرآن اور احادیث رہنمائی کرتے ہیں  اور جو ہمیں اپنے بزرگوں کی زندگیوں میں نظر آتی ہے۔

اللہ والوں کے اندازِ زندگی

اے کاش کہ ہم کبھی یہ بھی جان لیں کہ ہمارے بزرگوں نے اپنی زندگیاں کیسے گزاریں، اے کاش کہ