Book Name:Zindgi Ka Maqsad

حال میں دیکھا کہ  وہ جَنَّت کے اَعْلیٰ دَرَجوں میں ہیں اور سبز ریشم کا بہترین لباس زَیْبِ بدن کیا ہوا ہے او رسبز ریشم کا دوپٹہ اَوڑھا ہوا ہے۔ کنیز کا بیان ہے کہ اللہ  پاک کی قسم!میں نے کبھی ایساخُوبصورت لباس نہیں دیکھاجیسا حضرت رابعہ بصریہ رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہَا نے پہنا ہوا تھا۔ (عیون الحکایات، ۱/۱۶۸، ملتقطاً)

وہ مقتول کون ہے؟

       اسی طرح ایک اور اللہ  کے ولی حضرت سَیِّدُنا  ربیع بن خُثَیْم رَحْمَۃُ اللّٰہِ عَلَـیْہ بھی ہیں جنہوں نے ساری زندگی مقصدِ زندگی(Purpose of  Life) کو پانے میں صرف کی۔ حضرت سَیِّدُنا ربیع رَحْمَۃُ اللّٰہِ عَلَـیْہ تابعین میں سے تھے، مشہور صحابیِ رسول حضرت عبداللہ بن مسعود رَضِیَ اللہُ عَنْہ  کے شاگردِ خاص تھے۔ کثرت سے عبادت کرنا آپ کا معمول تھا، خوفِ خدا کے سبب آپ کی حالت یہ تھی کہ موت قبر اور آخرت کے سوا کچھ یاد نہ رہتا۔ آپ کے ایک شاگرد کا بیان ہے: حضرت ِ سیِّدُناربیع بن خُثَیْم  رَحْمَۃُ اللّٰہِ عَلَـیْہ نے زلفیں سجائی ہوئی تھیں۔ شام کے وقت جب گھرتشریف لے جانے لگتے توہم ان کے بالوں میں نشانی رکھ لیتے۔ جب صبح ہوتی تو وہ نشانی جوں کی توں برقرار ہوتی۔ اس سے ہم پہچان جاتے کہ آپ  رَحْمَۃُ اللّٰہِ عَلَـیْہ ساری رات بستر پر نہیں لیٹے اورساری رات عبادت میں بسرکی۔

       حضرت ِ سیِّدُنا ربیع رَحْمَۃُ اللّٰہِ عَلَـیْہ کی والدہ ماجدہ انہیں (رات بھرعبادت میں مشغول پاتیں تو) فرماتیں: اے بیٹے ربیع! تم سوتے کیوں نہیں؟آپ رَحْمَۃُ اللّٰہِ عَلَـیْہ عرض کرتے:اے امی جان! جس پر رات چھا جائے اور اسے خود پر شب خون مارے جانے کاخوف ہو تو اسے چاہئے کہ رات کو نہ سوئے۔کچھ دیر بعد جب والدہ نے رونے کی آواز سنی اور شب بیداری دیکھی تو کہا:اے بیٹے! (تیرا رونا تو ایسا ہے کہ) شاید تو نے کسی کو قتل کیا ہو؟حضرت سیِّدُنا ربیع رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ نے عرض کی:جی ہاں، اے امی جان! (ایساہی ہے) میں