Book Name:Zindgi Ka Maqsad

نے کسی کو قتل کیا ہے۔والدہ نے پوچھا:وہ مقتول کون ہے؟ کہ اس کے ورثاء سے سفارش کی جائے تاکہ وہ تمہیں معاف کردیں۔ اللّٰہ پاک  کی قسم! اگر اس مقتول کے ورثاء کو تمہاری آہ وزاری اور شب بیداری کرنا معلوم ہوجائے تووہ تم پر رحم کرتے ہوئے ضرور تمہیں معاف کردیں۔عرض کی: امی جان!وہ مقتول کوئی اور نہیں بلکہ میرا نفس ہے۔(حلیۃ الاولیاء،۲/۱۸۳ تا ۱۸۵ملتقطاً)

صَلُّو ْا عَلَی الْحَبِیْب!                                  صَلَّی اللہُ عَلٰی مُحَمَّد

پیاری پیاری اسلامی بہنو!اس میں کوئی شک نہیں اپنی زندگی کے مقصد کو پانے کے لیے اولیائے کرام  کا طرزِ زندگی ہمارے لیے بہترین نمونہ ہے، یہ وہ لوگ تھے جو رضائے الٰہی کے لیے ہمیشہ کمر بستہ رہتے، یہ وہ لوگ تھے جو دنیا سے دور رہ کر آخرت کی تیاری کرتے، یہ وہ لوگ تھے جو دنیا میں رہتے تو تھے مگر دنیا کے ہوتے نہیں تھے، یہ وہ لوگ تھےجنہوں نے اپنی عملی زندگی سے سبق دیا ہے کہ ایک مسلمان دنیا کو آخرت کی کھیتی کس طرح بنا سکتا ہے، یہ وہ لوگ تھے جنہوں نے اپنی مدنی سوچ اور مدنی کردار کے ذریعے ثابت کیا کہ ایک مسلمان کو دنیا میں کس طرح رہنا چاہیے۔ اگر انہیں اپنا آئیڈیل بنا لیں تو مقصدِ حیات کو پانا کافی آسان ہو سکتا ہے۔

تذکرۂ مَلِکُ العلماء

ان نیک صفت لوگوں میں سے ایک شخصیت ملک العلماء، خلیفَۂ اعلیٰ حضرت علامہ مولانا مفتی  ظفرالدین بہاری رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ بھی ہیں۔ انہوں نے رضائےالٰہی کو مقصدِ حیات بنا کر حصولِ علم اور تبلیغِ دین میں ساری زندگی وقف کر دی۔ حضرت علامہ ظفرالدین بہاری رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ بڑے نیک اور تقویٰ و پرہیزگاری کے پیکر تھے۔ حضرت علامہ ظفرالدین بہاری رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ کا آخری عمر تک یہ معمول رہا  کہ