Book Name:Zindgi Ka Maqsad

   (قوت القلوب ،الفصل  الثامن ولعشرون،ج۱،ص۱۸۷عربی)

      پیاری پیاری اسلامی بہنو! واقعی زندگی کا جو دن نصیب ہو جائے اسے غنیمت جاننا چاہیے اور اپنے زندگی کے مقصدِ حقیقی کو پانے کے لیے کوشش کر نی چاہیے۔ اس لیے جتنا ہو سکے اچھے اچھے کام کر لینے چاہئیں۔ ہمیں نہیں معلوم کہ آنے والا کل ہمیں نصیب ہوگا یا نہیں؟ ہم نہیں جا نتی کہ کل ہمیں لوگ ”محترمہ “ کہہ کر بلاتے ہیں یا ” مرحومہ  (Late) “  کہہ کر یاد کرتے ہیں۔ وقت تیزی سے گزر رہا ہے اوروقت کی یہی تیز رفتاری ہمیں اپنی موت کی منزل کی طرف لئے جا رہی ہے۔  قرآنِ پاک ہمیں  بتا رہا ہے، چُنانچِہ پارہ 30 سورہ اِنشِقاق کی آیت نمبر6 میں ارشاد ہوتا ہے:

یٰۤاَیُّهَا الْاِنْسَانُ اِنَّكَ كَادِحٌ اِلٰى رَبِّكَ كَدْحًا فَمُلٰقِیْهِۚ(۶)                     

ترجَمہ کنزالایمان: اےآدمی!بے شک تجھےاپنے رب کی طرف یقینی دوڑنا ہے پھر اس سے ملنا۔

منصوبہ سازی مگر کس لیے؟

      پیاری پیاری اسلامی بہنو! ٭منصوبہ تو ہمیں یہ بنانا تھا کہ ہمیں اللہ  پاک کی بارگاہ میں کیا اعمال لے کر جانے ہیں؟ ٭منصوبہ تو ہمیں یہ بنانا تھا کہ ہمیں نیک اعمال کی کثرت کیسے کرنی ہے؟ ٭منصوبہ تو ہمیں یہ بنانا تھا کہ آخرت کو کیسے بہتر بنانا ہے؟ ٭منصوبہ تو ہمیں یہ بنانا تھا کہ منکر نکیر کے سوالات کے جوابات میں کامیابی کیسے مل سکتی ہے؟ ٭منصوبہ تو ہمیں یہ بنانا تھا کہ قبر کیسے نورٌ علیٰ نور ہو سکتی ہے؟ ٭منصوبہ تو ہمیں یہ بنانا تھا کہ جہنم کے ہولناک عذاب سے کیسے بچ  سکتی ہیں؟ ٭منصوبہ تو ہمیں یہ بنانا تھا کہ پل صراط کے لیے بہترین سواری کیا ہو سکتی ہے؟ ٭منصوبہ تو ہمیں یہ بنانا تھا کہ حساب کتاب سے کیسے جان چھوٹے گی؟ ٭منصوبہ تو ہمیں یہ بنانا تھا کہ ہم محشر کی سخت دھوپ سے کیسے بچ  سکتی