Book Name:Zindgi Ka Maqsad

اِنَّمَا نَعُدُّ لَهُمْ عَدًّاۚ(۸۴)                    ترجَمَۂ کنزُالایمان:ہم تو ان کی گنتی پوری کرتے ہیں۔

       اس آیت  کی تفسیر میں حُجَّۃُ الْاِسلام حضرت سَیِّدُناامام محمدبن محمد غزالی رَحْمَۃُ اللّٰہ ِعَلَیْہفرماتے ہیں:یہاں گنتی سے سانسوں کی گنتی مُراد ہے۔(اِحْیاءُ الْعُلُوم، کتاب ذکر الموت و مابعدہ، ۵/ ۲۰۵) یعنی گنتی(Counting) ہو رہی ہے کہ کب دن مکمل ہوتے ہیں؟گنتی ہو رہی ہے کہ کب راتوں کی تعداد مکمل ہوتی ہے؟  گنتی ہو رہی ہے کہ کب سانسوں کی تعداد پوری ہوتی ہے؟ گنتی ہو رہی ہے کہ کب مقدر کا لکھا دانہ پانی ختم ہوتا ہے؟ جیسے ہی گنتی مکمل ہوئی ملک الموت آئیں گے اور پھر ایک لمحے کی بھی مہلت نہیں مل سکےگی۔

پیاری پیاری اسلامی بہنو! ٭ہم زِنْدَگی کا مقصد تب ہی پا سکتی ہیں جب زندگی بلکہ زِنْدَگی کے ہر ہر لَمْحہ کی قدر کریں۔ ٭ہم زِنْدَگی کا مقصد تب ہی پا سکتی ہیں جب اِس فانی دنیا کے دھوکے میں مُبْتَلا  نہ ہوں، ٭ہم زِنْدَگی کا مقصد تب ہی پا سکتی ہیں جب سونے اورجَوَاہِرات سے زیادہ قیمتی لَمْحَات کی ناقَدْری نہ کریں، ٭ہم زِنْدَگی کا مقصد تب ہی پا سکتی ہیں جب اپنے  شب  وروز کو فُضُولِیات اور دُنْیَوِی عَیْش کوشیوں میں ضائع نہ کریں، ٭ہم زِنْدَگی کا مقصد تب ہی پا سکتی ہیں جب ان کاموں کو بجالانے میں ہرگز سُستی کا مُظَاہَرَہ نہ کریں جنہیں شریعت نے کرنے کا حُکْم فرمایا ہے۔ ٭ہم زِنْدَگی کا مقصد تب ہی پا سکتی ہیں جب شریعت کے منع کئے ہوئے کاموں میں”اَگر مَگر“ ”چُونکہ چُنانچِہ“سے کام لینے کے بجائے ایک لمحے کی بھی تاخیر نہ کریں اور انہیں چھوڑ دیں۔

آج موقع ہے ہم طے کر لیں کہ دنیا میں چند دنوں کی عیش کرنی ہے یا  جنت کے حقیقی عیش سے لطف اندوز ہونا ہے۔ آج اچھے کام کر کے کل کو اچھا بنانا ہے یا آج برے کام کر کے کل کو برباد کرنا ہے؟یاد رکھئے! اگر ہم اِس فانی دُنیا کی رَنگینیوں میں ہی لگی رہیں ، دُنْیَوِی مُسْتَقْبِل کو سَنْوَارنے میں ہی ہمارے قیمتی اَیَّام