Book Name:Halal Kay Fazail Aur Haram Ki Waedain

پارہ2سُوْرَۃُ البَقَرَۃآیت نمبر168 میں اللہ  پاک ارشاد فرماتا ہے:

یٰۤاَیُّهَا النَّاسُ كُلُوْا مِمَّا فِی الْاَرْضِ حَلٰلًا طَیِّبًا ﳲ وَّ لَا تَتَّبِعُوْا خُطُوٰتِ الشَّیْطٰنِؕ-اِنَّهٗ لَكُمْ عَدُوٌّ مُّبِیْنٌ(۱۶۸)

 (پ۲،البقرۃ:۱۶۸)

ترجمۂ کنزُالعِرفان:اے لوگو! جو کچھ زمین میں حلال پاکیزہ ہے اس میں سے کھاؤ اور شیطان کے راستوں پر نہ چلو، بیشک وہ تمہارا کھلا دشمن ہے۔

حلال و طیّب رزق سے کیا مراد ہے؟

تفسیر صِراطُ الْجِنان میں لکھا ہے:حلال و طیّب سے مُراد وہ چیز ہے جو بذات ِ خُود بھی حلال ہے ، جیسے بکرے کا گوشت،سبزی، دال وغیرہ اور ہمیں حاصل بھی جائز ذریعے سے ہو یعنی چوری، رشوت، ڈکیتی وغیرہ کے ذریعے نہ ہو۔(صراط الجنان،پ۲،البقرۃ،تحت الآیۃ:۱۶۸،۱/۲۶۸)

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                                             صَلَّی اللّٰہُ  عَلٰی مُحَمَّد

حلال کھانے کی اہمیَّت

حضرت سَیِّدُنا یحیی بن مُعاذ رَحْمَۃُ اللّٰہ ِ عَلَیْہ  فرماتے ہیں:فرمانبرداری اللہ پاک کے خزانوں میں چُھپی ہوئی ہے،دُعااس کی چابی ہے اور حلال کھانااس چابی کے دندانے ہیں،اگر چابی میں دَندانے نہیں ہوں گے تو دروازہ بھی نہیں کھلے گا اور جب خزانہ نہیں کھلے گا تو اس کے اندر چُھپی فرمانبرداری تک کیسے پہنچاجاسکتاہے؟لہٰذا اپنے لقمے کی حفاظت کرو اور اپنے کھانے کو پاکیزہ بناؤ تا کہ جب تمہیں موت آئے تو بُرے اعمال کی سیاہی کی جگہ نیک اعمال کا نُور تمہارے سامنے ظاہر ہو اور اپنے اَعضا کو حرام کھانے کے گُناہ سے روکے رکھو تاکہ یہ ہمیشہ رہنے والی نعمتوں سے لذّت پاسکیں۔اللہ پاک فرماتا ہے :

كُلُوْا وَ اشْرَبُوْا هَنِیْٓــٴًـۢا بِمَاۤ اَسْلَفْتُمْ فِی الْاَیَّامِ الْخَالِیَةِ(۲۴)( پ ۲۹،الحاقۃ :۲۴)