Book Name:Halal Kay Fazail Aur Haram Ki Waedain

پیارے پیارے اسلامی بھائیو!لرز اُٹھئے!جن کے لیے ہم دن رات کماتے ہیں،وہی کل بروزِقیامت ہماری رُسوائی کا سبب بن سکتے ہیں۔اگرچہ ماں باپ،بیوی بچوں اور قَرابت داروں کے حُقُوق کی ادائیگی یقیناً ہماری ذِمَّہ داریوں میں شامل ہے،لیکن اگرہم اُن  کی خواہشات پُوری کرنےاور اُن کے طعنوں سے بچنے کے لئےحرام وحلال کی پروا کئے بغیر مال و دَولت جمع کرتے رہے،مشكل وَقْت میں اُنہیں صَبْرو شُکْر،اللہ پاک پر بھروسا اور تھوڑی روزی پرقَناعت کرنے  کا ذِہْن نہ دیااورحلال وحرام كی تمیز نہ سکھائی تو ہوسکتا ہے کہ کل بروزِ قِیامت یہی ہمارے خلاف بارگاہِ الٰہی میں مُقَدَّمہ کردیں اورہماری پکڑ ہوجائے، جیساکہ

بارگاہِ الٰہی میں دعویٰ

حضرت سَیِّدُنا فقیہ اَبُوللَّیث سَمر قَندی  رَحْمَۃُ اللّٰہ ِ عَلَیْہ نَقْل کرتے ہیں:مَرْوِی ہے کہ مرد سے تَعَلُّق رکھنے والوں میں پہلے اُس کی زَوجہ اور اُس کی اَوْلاد ہے،یہ سب(یعنی بیوی،بچّے قیامت میں) اللہ پاک کی بارگاہ میں عَرْض کریں گے:اے ہمارے رَبِّ کریم!اِس شخص سے ہمارا حق دِلا،کیونکہ اِس نے کبھی ہمیں دِینی تعلیم نہیں دی اور یہ ہمیں حرام کھلاتاتھا،جس کا ہمیں عِلْم نہ تھا،پھر اُس  شخص کو حرام کمانے پر اِس قَدر ماراجائے گاکہ اُس کا گوشت جَھڑجائے گا،پھر اُسے میزان(ترازو)کے پاس لایا جائے گا،فِرِشتے پہاڑ کے برابر اُس کی نیکیاں لائیں گے تو اُس کےبال بچّوں میں سے ایک شخص آگے بڑھ کر کہے گا:’’میری نیکیاں کم ہیں‘‘تو وہ اُس کی نیکیوں میں سے لے لے گا،پھردوسرا آکر کہے گا: ’’ تُونے مجھے سُود کھلایا تھا‘‘اور اُس کی نیکیوں میں سے لے لے گا،اِس طرح اُس کے گھر والے اُس کی سب نیکیاں لے جائیں گے اور وہ اپنے بال بچوں کی طرف مایُوسی سے دیکھ کر کہے گا:’’اب میری گردن پر وہ گُناہ و ظلم رہ