Book Name:Halal Kay Fazail Aur Haram Ki Waedain

پھر (حضورِ انور صَلَّی اللّٰہُ  عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے)لمبا سفر کرنے والے ایک شخص کا ذکر فرمایا جس کے بال بکھرے ہوئے اوربدن مٹی میں بھرا ہوا ہے،وہ اپنے ہاتھ آسمان کی طرف بُلند کرکے یا رَبّ! یا رَبّ! پُکار رہاہے حالانکہ اس کا کھانا حرام،پینا حرام،لباس حرام اورغذا حرام ہے تو اس کی دُعاکیسے قبول ہوسکتی ہے۔؟(مسلم، کتاب الزکاۃ، باب قبول الصدقۃ…الخ، ص۵۰۶،حدیث:۶۵ (۱۰۱۵))

اعلیٰ حضرت کے والدِ گرامی حضرت علامہ مولانا مفتی نقی علی خان رَحْمَۃُ اللّٰہ ِ عَلَیْہ فرماتے ہیں:کھانے پینے لباس وکسب(پیشے)میں حرام سے اِحتیاط کرے کہ حرام خوار وحرام کار (حرام کھانے والے اور حرام کام کرنے والے)کی دُعا اکثر  رَد ہوتی ہے۔(فضائلِ دعا ،ص۶۰)

آئیے!اس بارے میں ایک عبرت آموز حکایت سنتے ہیں اور عبرت کے مَدَنی پھول چنتے ہیں چنانچہ

دُعاقبول نہ ہونے کاسبب

    حضرت سیِّدُنا عُبَّاد خوَّاص رَحْمَۃُ اللّٰہ ِ عَلَیْہ سے منقول ہے:ایک مرتبہ حضرت سیِّدُنامُوسیٰ عَلَیْہِ السَّلَام کسی مقام سے گُزرے تودیکھاکہ ایک شخص ہاتھ اُٹھائے رو رو کر بڑے رِقَّت والے انداز میں دعا مانگ رہا تھا۔حضرت سیِّدُنا موسیٰ عَلَیْہِ السَّلَام   اُسے دیکھتے رہے،پھر اللہ پاک  کی بارگاہ میں عرض گُزار ہوئے:اے میرے رحیم وکریم پروردَگار ! تُو اپنے اس بندے کی دُعا کیوں نہیں قبول کررہا ؟اللہ پاک نے آپ عَلَیْہِ السَّلَام کی طرف وحی نازل فرمائی: اے موسیٰ !اگر یہ شخص اتنا روئے، اتنا روئے کہ اس کا دَم نکل جائے اور اپنے ہاتھ اتنے بُلند کرلے کہ آسمان کو چُھولیں،تب بھی میں اس کی دُعا قبول نہ کرو ں گا