Book Name:Halal Kay Fazail Aur Haram Ki Waedain

کے سرپرستوں پر لازم ہے، مگر اس کے لئے ضروری ہے کہ وہ خود بھی کسی اچھے ماحول سے وابستہ ہوں اور ان کا اپنا بھی مَدَنی ذہن بنا ہوا ہو،ورنہ کامیابی کی اُمید رکھنا بے فائدہ ہے،عموماًدیکھاجاتا ہے کہ والدین اپنی اولادکے لیے بڑے دردمندانہ انداز میں دُعا کے لیے اِلتجائیں کر رہے ہوتے ہیں کہ حضرت دُعا کریں:”میری اولادنمازی بن جائے“،خود چاہے جُمعہ بھی نہ پڑھتا ہو،حضرت دُعا کریں:میری اولاد قرآنِ کریم کی تلاوت کرے،خود چاہے ماہِ رمضان میں ہی قرآنِ کریم کھول کر دیکھاہو،حضرت دُعا کریں:میری اولادراہِ راست پر آجائے ،فلمیں ڈرامے،بُری دوستیاں چھوڑ دے،خود چاہے جوان بیٹوں، بیٹیوں کے ساتھ گناہوں بھرے چینلزدیکھنے میں کوئی شرم محسوس نہ کرتا ہو،خود چاہے گناہوں بھرے مقامات میں بڑے شوق کے ساتھ بیٹھ کر وقت ضائع کرتا ہو۔

پیارے پیارے اسلامی بھائیو!اولادکے نیک ہونے کی تمنّا واقعی بہت اچھی ہے، مگرہمیں اپنے ذاتی کِردارکاجائزہ لینا ہوگا،اپنے گریبان میں جھانکناہوگا،عِلْمِ دِین حاصل کرکے اُس پرعمل کرنا ہوگا ، حلال روزی میں حرام کے جتنے بھی ذرائع شامل ہوسکتے ہیں،ان سے اپنے آپ کوخبرداررکھنا ہوگا،قدم قدم پرعُلمائے اہلسنّت سے رابطے میں رہناہوگا،بسا اوقات غیرشرعی کام ہوجانے کے بعداُس کی شرعی رہنمائی لی جاتی ہے کہ فُلاں کام میرے لیے جائزتھا یا ناجائز۔اے کاش!کوئی بھی نیا کام، کاروبار شروع کرنے سے قبل اُس کام کے بارے میں شرعی رہنمائی لینے کامدنی ذہن بن جائے کہ میں فُلاں کام کرناچاہتاہوں،اس کوشریعت کے تقاضوں کے مطابق مجھے کیسے کرنا ہوگا؟کیا یہ کام میرے لیے جائز و حلال ہے کہ نہیں؟

کئی کام،کاروبارایسے ہوتے ہیں کہ جس میں دویااس سے زائدافرادمل کر کرتے ہیں،جس کو