Book Name:Halal Kay Fazail Aur Haram Ki Waedain

۔حضرت سیِّدُنا مُوسیٰ عَلَیْہِ السَّلَام نے عرض کی:میرے مولیٰ!اس کی کیا وجہ ہے؟ارشاد ہوا:یہ حرام کھاتا اور حرام پہنتا ہے اور اس کے گھر میں حرام مال ہے۔(عیون الحکایات،حصہ دوم،ص۱۹۶)

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                                             صَلَّی اللّٰہُ  عَلٰی مُحَمَّد

پیارے پیارے اسلامی بھائیو!آ پ نے  سُنا کہ جو حرام کھاتا،حرام پہنتا اوراپنے گھر میں حرام مال رکھتاہے تووه اپنی دُعاؤں کے فائدوں سے خُود کومحروم کرتا اور عذابِ جہنم کا حق دارقرار پاتا ہے ،لہٰذا اگر ہم چاہتے ہیں کہ ہماری دُعائیں بارگاہِ الٰہی میں مقبول ہوں اور اللہ پاک کی ناراضی سے امن نصیب ہو تو ہمیں چاہئے کہ صرف حلال کھاناہی اپنی عادت بنائیں اورحرام و ناجائز چیزوں سے بچتے رہیں،بالفرض اگر کم تنخواہ میں کسی کاگُزارا نہ ہوتاہو تو وہ غیر ضروری اخراجات سے جان چھڑائے نہ کہ مال كی لالچ میں حرام ذرائع اختیار کرے،بسااوقات گھر ،سسرال یا رشتے داروں میں کم تنخواہ كی وجہ سے طرح طرح كی باتیں سُننے کوملتی ہیں، ايسےموقع پرعقلمندی کا تقاضا یہ ہے کہ صبروشکر کے ساتھ تھوڑی آمدنی میں بھی قناعت کا ذِہْن بنائے۔بعض  لوگ ان حالات سے تنگ آکر ہمّت ہار بیٹھتے ہیں اور جُوا، بَھتّہ،سُود و رِشوت وغیرہ حرام كاموں میں پڑ جاتے ہیں،خود بھی مالِ حرام کھاتے اور اپنے گھر والوں کو بھی مالِ حرام کِھلاتے ہیں،یُوں اپنے لئے اور اپنے گھر والوں کے لئے ہلاکت و بربادی کو دعوت دیتے ہیں ۔

لہٰذا ہمیں چاہئے کہ ہم روزی کمانے اور مال جمع کرنے میں اتنے مشغول نہ ہوجائیں کہ گھر والوں کی اسلامی تربیت سے ہی غافل ہوجائیں، لہٰذا جتنی  ضرورت ہو اتنی ہی حلال روزی کمائیے اور ضرور کمائیے، مگر ساتھ ساتھ یہ بات بھی ذہن نشین رکھئے کہ  گھر والوں کی سنّتوں کے مطابق مَدَنی تربیت کرنابھی گھر