Book Name:Halal Kay Fazail Aur Haram Ki Waedain

سے ۔‘‘([1])

حکیمُ الاُمَّت حضرت مفتی احمدیارخانرَحْمَۃُ اللّٰہ ِ عَلَیْہ اس حدیث کی شرح میں فرماتے ہیں:’’یعنی آخر ِ زمانہ میں لوگ دِین سے بے پروا  ہوجائیں گے،پیٹ کی فکر میں ہر طرح پھنس جائیں گے، آمدنی بڑھانے، مال جمع کرنے کی فکر کریں گے،ہر حرام وحلال لینے پر دلیر(بہادر)ہوجائیں گےجیسا کہ آج کل عام ہے۔‘‘([2])

ایک اور حدیث پاک میں ہے:لوگوں پر ایک زمانہ ایسا آئے گاکہ اُس شخص کے عِلاوہ کسی دِین والے کا دِین محفوظ نہ رہے گا ،جواپنے دِین کو لے کر (یعنی اُس کی حفاظت کی خاطِر)ایک پہاڑ سے دوسرے پہاڑ اور ایک غارسے دوسرے غارکی طرف بھاگے۔اُس وَقْت مَعِیْشَت(یعنی روزی روٹی وغیرہ)کا حُصول اللہ  پاک کو ناراض کیے بغیر نہ ہوگا۔جب یہ صورتِ حال ہوگی تو آدَمی اپنے بیوی بچوں کے ہاتھوں برباد ہوجائے گا،اگر بیوی بچے نہ ہوں گے تو والِدَین کے ہاتھوں اُس کی بربادی ہوگی اور اگر والِدَین بھی نہ ہوں تو اُس کی بربادی رشتے داروں یا  پڑوسیوں کے ہاتھوں ہوگی۔“صحابَۂ کِرام عَلَیْہِمُ الرِّضْوَان نے عَرْض کی:یارسولَ اللہ صَلَّی اللّٰہُ  عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم!یہ کیسے ہوگا؟آپ صَلَّی اللّٰہُ  عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے اِرْشاد فرمایا: وہ اُسے مَعِیْشَت(یعنی روزی روٹی وغیرہ)کی کمی پرشرم دِلائیں گے،اُس وَقْت وہ اپنے آپ کو بربادی کی جگہوں میں لے جائے گا۔“(الزهد الکبیر للبیهقی،الجزء الثانی،فصل فی ترک الدنیا…الخ، ص۱۸۳، حدیث: ۴۳۹)

مالِ حرام کا وبال


 

 



[1]     بخاری، کتاب البیوع، باب من لم یبالی من حیث   الخ، ۲/۷، حدیث:۲۰۵۹

[2]     مراٰۃالمناجیح،۴/۲۲۹