Book Name:Halal Kay Fazail Aur Haram Ki Waedain

گئے ہیں  جو میں نے تمہارے لئے کئے تھے۔‘‘فِرِشتے کہیں گے:’’یہ وہبد نصیبشخص ہے، جس کی نیکیاں اِس کے گھر والے لے گئے اور یہ اُن کی وجہ سے جہنَّم میں چلاگیا۔‘‘([1])

پیارے پیارے اسلامی بھائیو!غور کیجئے !اس شخص کی بد نصیبی کا کیا عالَم ہوگا جواپنے بال بچوں کے لئے حرام کماتارہےاور قیامت کے دن اس کے گھروالے ہی اس  کی تمام نیکیاں حاصل کرکے نجات پاجائیں اور وہ خُودکنگال رہ جائے ۔ہمارے مُعاشرے  کے حالات اس قدر خراب ہوچکے ہیں کہ مال کی لالچ میں مُبْتَلا ہوکر کاروبار میں نہ جانے کیسے کیسےگناہ کیے جاتے ہیں،نقلی،ملاوٹ والی اور عیب دار چیز کو اصلی،معیاری اوراعلیٰ کوالٹی کی بتا کربیچا جارہا ہے،خریدار اگرکسی خرابی کی نشاندہی کرے تواُسے یقین دِلانے کے لئے جھوٹی قسمیں بھی کھائی جاتی ہیں،اسی طرح بعض لوگوں پر امیر و کبیر بننے، مہنگی مہنگی گاڑیوں میں گھومنے،شُہرت و منصب ،جدید ترین سہولیات،جائیدادوں،مِلوں(Mills) اور فیکٹریوں کے مالکانہ حُقوق پانے کا ایسا بُھوت سوار  ہے کہ وہ دوسروں کے منہ کا نوالہ چھین کر اپنا بینک بیلنس مضبوط بنانے  کی کوششوں میں لگے رہتے ہیں ،چاہے اس راہ میں کسی کا گھر اُجاڑنا پڑے، کسی کی جان لینی پڑے، کسی کا حق دبانا پڑے ،وہ پروا نہیں کرتے ۔

ذرا غور کیجئے! ہم اپنے ذاتی مُعاملات میں توحد سے زیادہ محتاط ہوتے ہیں کہ کوئی ہمیں دھوکہ نہ دے جائے،مثلاً گاڑی میں پیٹرول بھروانا ہو، بڑے نوٹ وُصُول کرنے  ہوں،دُکان،مکان،زمین اور دیگر اَشیا وغیرہ خریدنی ہوں،کسی چیز کے کاغذات بنوانے ہوں توخوب چھان بین کرتے اور کرواتے ہیں اور جب تک دل مطمئن نہیں ہوجاتا ،کوئی قدم نہیں اُٹھاتے، مگر افسوس  صد کروڑ افسوس! جب بات آتی ہے حلال 


 

 



[1]    الروض الفائق،الباب الثامن فی عقوبة قاتل   الخ، ص۴۰۱