Book Name:Halal Kay Fazail Aur Haram Ki Waedain

بیان کردہ حکایت میں ان لوگوں کے لئے عبرت کے مَدَنی پھول موجود ہیں جن کی زندگی کا مقصد صرف و صرف مال جمع کرنا اور بینک بیلنس بڑھانا ہے۔بعض اوقات ایسوں میں مال سمیٹنے کی لالچ اس قدرغالب ہوتی ہے کہ وہ لین دَیْن کے وقت حرام کی آفت میں مُبْتَلَا ہوکر نہ صر ف خود  بلکہ اپنے گھر والوں کو بھی ہلاکت میں ڈال دیتے ہیں۔یاد رکھئے!دنیا میں جس کے پاس جتنا زیادہ مال ہوگا آخرت میں اسے اتنا ہی زیادہ حساب بھی دینا ہوگا،لہٰذا ہمیں حرام چیزوں سے بچتے ہوئے ہمیشہ حلال وپاکیزہ روزی ہی کی کوشش کرنی چاہیے  اور دوسروں کو بھی اس کی ترغیب دلانی چاہیے تاکہ ہمیں بھی حلال کھانے کی فضیلت حاصل ہو۔

حلال کھانے کی فضیلت بیان کرتے ہوئے حُجَّۃُ اْلاِسلامحضرت سَیِّدُنا اِمام محمدغَزالیرَحْمَۃُ اللّٰہ ِ عَلَیْہ فرماتے ہیں:بعض  بُزرگانِ دین رَحْمَۃُ اللّٰہ ِ  عَلَیْہِمْ اَجْمَعِیْن فرماتے ہیں: مُسَلمان  جب حَلال کھانے کا پہلا لُقْمہ کھاتا ہے  تو اُس کے پہلے کے گُناہ مُعاف کردئیے جاتے ہیں اور جو شَخْص رِزْقِ حَلال  کی طَلَب میں  ذِلَّت کی جگہ کھڑا ہوتا ہے،تو اُس کے گُناہ درخت کے پَتّوں کی طرح جَھڑتے ہیں۔(اِحیاء العُلُومِ،۲/۱۱۶)

پیارے پیارے اسلامی بھائیو!اِسلام میں حَلال و  پاکیزہ کھانے کی کتنی اَہَمِیَّت ہے اِس کا اَندازہ اِس بات سے لگائیے کہ خُوداللہ پاک نے اپنے پاکیزہ کلام میں حَلال و پاکیزہ  روزی کھانے کے بارے میں وَاضِح اَحکام اِرْشاد فرمائے ہیں،چنانچہ

 پارہ7سُوْرَۃُ المَائِدہ کی آیت نمبر88میں اِرْشادِ  رَبَّانی ہے:

وَ كُلُوْا مِمَّا رَزَقَكُمُ اللّٰهُ حَلٰلًا طَیِّبًا۪-وَّ اتَّقُوا اللّٰهَ الَّذِیْۤ اَنْتُمْ بِهٖ مُؤْمِنُوْنَ(۸۸) (پ۷،المائدۃ:۸۸)

ترجمۂ کنزُالعِرفان:اور جو کچھ تمہیں اللہ نے حلال پاکیزہ رزق دیا ہے اس میں سے کھاؤ اور اس اللہ سے ڈرو جس پر تم ایمان رکھنے والے ہو۔