Book Name:Sharm-o-Haya Social Media Ka Ghalat Istimal

  عطافرمائی۔

اُمُّ الْمُؤمنین حضرت  سَیِّدَتُناعائشہ صِدِّیقہ رَضِیَ اللہُ عَنْہا فرماتی ہیں:جب یہ لوگ چلے گئے تو میں نے مظلوموں کی حمایت کرنے والے نبی صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ سے پوچھا:یارسولَاللہ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ!کیا وجہ ہے کہ میرےوالدِ محترم امیرالمؤمنین حضرت سیدنا صدّیقِ اکبر رَضِیَ اللہُ عَنْہُآئے تو آپ پہلے کی طرح لیٹے رہے،پھر حضرت سیدنا فاروقِ اعظم رَضِیَ اللہُ عَنْہُآئے مگرآپ پہلے کی طرح لیٹے رہےاور حرکت بھی نہیں فرمائی۔ لیکن جب حضرت سیدنا عثمانِ غَنی رَضِیَ اللہُ عَنْہُ آئے تو آپ اُٹھ کر بیٹھ گئے اور کپڑوں کو دُرُسْت کرلیا۔؟حضرت سَیِّدَتُنا عائشہ صدیقہ رَضِیَ اللہُ عَنْہا کے اس سُوال کے جواب میں ہم گناہگاروں کی شفاعت فرمانے والے رسول صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا:کیا میں اس شخص سے حَیا نہ کروں جس سے فَرشتے بھی حَیاکرتے ہیں۔(مسلم،کتاب فضائل الصحابۃ، حدیث:۲۴۰۱، ص۱۰۰۴)

بیان کردہ حدیثِ پاک میں ران مُبارک سے کپڑا ہٹنے کا ذکر ہے،اس کی وضاحت کرتے ہوئے  حکیم الاُمّت حضرت مفتی احمد یار خان نعیمی رَحْمَۃُ اللّٰہ عَلَیْہ فرماتے ہیں:اس کا مطلب یہ نہیں کہ (ران ) بالکل ننگی تھی،یہ مطلب بھی ہوسکتا ہے کہ ران سے قمیض ہٹی ہوئی تھی تہبند شریف اس جگہ پر تھا۔

(مرآ ۃ المناجیح ،۸/ ۳۹۲)

اے عاشقانِ صحابَہ و اَہلِ بَىْت!امیرُالمؤمنین حضرت سَیِّدُنا عثمانِ غنی رَضِیَ اللہُ عَنْہ کی شرم وحَیا کے بھی کیا کہنےکہ اُمّت کو خوش خبریاں سنانے والے آقا صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ بھی آپ سے حیا فرماتے ہیں۔آپ رَضِیَ اللہُ عَنْہُ نہایت بہترین خوبیوں والےتھے،یہاں تک کہ زمانۂ جاہلیت میں بھی آپ رَضِیَ اللہُ عَنْہُ کئی برائیوں سے دور رہے، آپ رَضِیَ اللہُ عَنْہُ خود اپنےبارے میں فرماتے ہیں: میں نے نہ کبھی فُضول اَشعار گُنگنائےاور نہ ہی ان کی تمنا کی، زمانَۂ جاہلیت اور زمانَۂ اسلام دونوں میں کبھی شراب نہ پی اور جب