Book Name:Sharm-o-Haya Social Media Ka Ghalat Istimal

کی اَہَمِّیَّت کو  اُجاگر کرتے ہوئے شرم و حیا کا درس دینے والے آقا صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَنے فرمایا: اَلْاِيمَانُ بِضْعٌ وَّسَبْعُونَ شُعْبَةً،وَالْحَيَاءُ شُعْبَةٌ مِنَ الْاِيمَانِ یعنی ایمان کے ستّر(70) سے زائد شُعْبےہیں اور حیا ایمان کا ایک شُعبہ ہے۔( مُسلِم،کتاب الایمان،باب بیان عدد۔۔۔الخ، ص۴۵، حدیث:۳۵)

حکیمُ الاُمَّت حضرت مفتی احمد یار خان نعیمی رَحْمَۃُ اللّٰہ عَلَیْہ لکھتے ہیں:صرف ظاہری نیکیاں کرلینا اور زبان سے حیا کا اِقرار کرنا پوری حیا نہیں بلکہ ظاہری اور باطنی اعضاء کو گناہوں سے بچانا حیاہے۔ چنانچہ سرکو غیرِخدا کے سجدے سے بچائے،اندرونِ دماغ کو رِیا(دکھلاوے)اورتَکَبُّرسے بچائے، زبان،آنکھ اور کان کو ناجائز بولنے،دیکھنے،سننے سے بچائے،یہ سر کی حفاظت ہوئی،پیٹ کو حرام کھانوں سے،شرمگاہ کو بدکاری سے،دل کو بُری خواہشوں سے محفوظ رکھے، یہ پیٹ کی حفاظت ہے۔حق یہ ہے کہ یہ نعمتیں ربِّ(کریم)کی عطا اور جنابِ مُصْطَفٰے صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی سخا(نگاہِ کرم)سے نصیب ہوسکتی ہیں۔(مرآۃ المناجیح،۲/ ۴۴۰ملخصاً)

حیا کیاہے؟

یاد رہے!حَیا ایک ایسی خوبی ہے جو انسان کو بُرے کاموں سے روکتی ہے۔ چنانچہ

اللہ پاک کے بندوں کے ظاہر و باطن کو سُتھرا فرمانے والے آقا صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَکا فرمانِ باصفا ہے:اِذَا لَمْ تَسْتَحْیِ فَاصْنَعْ مَا شِئْتَیعنی تجھے حیا نہیں تو تُو جو چاہے کر۔(بخاری،کتاب احادیث الانبیاء،باب: ۵۶ ، ۲/۴۷۰،حدیث: ۳۴۸۴)

امیر ِاَہلسنّت دَامَتْ بَـرَکاتُہُمُ الْعَالِیَہ فرماتے ہیں:یہ فرمان ڈرانے اور خوف دلانے کے لئے ہے کہ جو چاہے کرو جیسا کرو گے ویسا بھرو گے۔ بُرا(بے حيائی والا کام) کرو گے تو اس کی سزا پاؤ گے۔