Book Name:Sharm-o-Haya Social Media Ka Ghalat Istimal

بابُ المدینہ( کراچی)کےایک اسلامی بھائی  کا مَدَنی قافلہ پنجاب کےایک  شہرکی مسجد میں پہنچا۔ دروازے پر تالالگا ہواتھا،دروازہ کھولاتو ہر چیز پر مٹی ہی مٹیتھی ،ایسا معلوم ہوتاتھا جیسےکافی عرصے سےمسجد بندہو،انہوں نے مَدَنی قافلے والوں کے ساتھ مل جُل کر صفائی کی،نمازِعصرکے بعد مَدَنی دورہ کےلئےکھیل کےمیدان(Play Ground)میں پہنچےاور کھیلنےمیں مشغول نوجوانوں کونیکی کی دعوت دی ۔اَلْحَمْدُ لِلّٰہ!کئی نوجوان ہاتھوں ہاتھ ان کے ساتھ چلنے کے لئے تیار ہوگئے،مسجد میں آکر ان کے ساتھ نماز پڑھنےاورسنّتوں بھرا بیان  سُننےکی سعادت حاصل کی،ان کی  انفرادی کوشش سے انہوں نے اُس مسجدکو آبادکرنےکی نِیَّت کرلی۔یہ منظر دیکھ کر وہاں موجود ایک بُزرگ روکرکہنے لگے،میں تو لوگوں سے مسجدآبادکرنے کاکہتارہتاتھا،مگرمیر ی سُنےکون؟اَلْحَمْدُلِلّٰہ!آج عاشقانِ رسو ل کے مَدَنی قافِلے اور مَدَنی دورےکی بَرَکت سے یہ مسجدآباد ہوگئی ۔

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                            صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد

پیارے پیارے اسلامی بھائیو!معاشرے کے بگاڑ اور سُدھار میں عورت کاایک بہت بڑا کردار ہوتا ہے،مَثَلاًاگر عَورت نیک،پرہیزگار اور حیا کرنےوالی ہوگی تو یہی خوبیاں اس کی نسلوں میں بھی مُنْتَقِل ہوں گی لہٰذا عورَتوں کو چاہیے کہ وہ ناجائز فیشن اپنانے،بلاضرورت شاپنگ سینٹرز، بازاروں،مخلوط تفریح گاہوں،مخلوط تعلیمی اداروں اور بے حیائی کے مقامات کی زینت بننے کے بجائےاُمَّہَاتُ الْمُوْمِنِیْن رَضِیَ اللہُ عَنْہُنَّ اَجْمَعِیْن،اور ہر عیب سے پاک نبی صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَکی شہزادیوں رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُنَّ کی پاکیزہ سیرت و کردار  سے سبق حاصل کرتے ہوئے چادر اور چار دیواری میں رہنے کو اپنی عادت میں شامل کریں، کیونکہ یہ وہ مقدَّس ہستیاں ہیں جن میں حیا کا مادہ کُوٹ کُوٹ کر بھرا ہوا تھا ۔خُصوصاً مکے شریف کو اپنے مبارک وُجود سے شرف بخشنے والےنبی صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَکی