Book Name:Koshish Kamyabi Ki Kunji

جُدا ہوئی اُس کی کھال اُدھڑ گئی اور خون بہنے لگا۔ماں نے دیکھ کر پوچھایہ کیا؟ میں نے سارا ماجَرا(واقعہ)عَرض کیا تو اُنہوں نے ہاتھ اُٹھا کر دُعا کی:اے اللہ! میں اِس سے راضِی ہوں تُو بھی اِس سے راضِی رہنا ۔(سمندری گنبد،ص۴)

پیاری پیاری ا سلامی بہنو! بیان کردہ واقعہ سےمعلوم ہوا!حضرت بایزید بسطامی رَحْمَۃُ اللّٰہ عَلَیْہاپنےوالدین کی کتنی اطاعت وفرمانبرادی کرتے تھے، والدہ کے حکم کی تعمیل کر کے جب ان کے پاس پہنچے تو والدہ سو چکی تھیں،  اب ان کوجگاناگوارا نہ کیا،بلکہ والدہ کےادب کی وجہ سے ساری رات  پانی لےکرسرہانے کھڑے رہے جب والدہ بیدار ہوئیں تو فوراً پانی پیش کردیااور والدہ نے خوش  ہوکراللہپاک کی بارگاہ میں دعا کے لئے  ہاتھوں کو بلندکرکےدعادی :اے اللہ! میں اِس سے راضِی ہوں تُو بھی اِس سے راضِی رہنا ۔ یقینا یہ آپ رَحْمَۃُ اللّٰہ عَلَیْہکی والدہ  محترمہ کی دعاکانتیجہ تھاکہ  آپ کوولایت کا عظیم الشان منصب نصیب ہوا، آپرَحْمَۃُ اللّٰہ عَلَیْہعارفین کے امام  اورزمانے کےغوث بن گئے، آئیے!والدین کی  فرمانبرداری کرنے والے  پیران پیر، روشن ضمیر،حضور غوث پاک رَحْمَۃُ اللّٰہ عَلَیْہ کا واقعہ  سنتی ہیں ،چنانچہ

ڈاکوتائب ہوگئے

       حضورغوث پاکرَحْمَۃُ اللّٰہ عَلَیْہجب علمِ دین حاصل کرنے کےلئے قافلے کے ہمراہ جیلان سے بغداد روانہ ہوئےجب ہمدان سے آگے پہنچے تو ساٹھ(60) ڈاکو قافلے پر ٹوٹ پڑے اور سارا قافلہ لوٹ لیالیکن کسی نے مجھ سے نہ پوچھا، ایک ڈاکو میرے پاس آکر پوچھنے لگا:اے لڑکے! تمہارے پاس بھی کچھ ہے؟میں نےجواب میں کہا:ہاں۔ڈاکونےکہا:کیاہے؟میں نےکہا:چالیس دینار۔اس نے پوچھا: کہاں ہیں؟میں نے کہا:گدڑی کے نیچے۔ڈاکواس  کومذاق تصور کرتا ہوا چلا گیا،اس کے بعد دوسرا ڈاکو آیااور