Book Name:Koshish Kamyabi Ki Kunji

اس نے بھی اسی طرح کے سوالات کئے اور میں نے یہی جوابات اس کوبھی دیئے اور وہ بھی اسی طرح مذاق سمجھتے ہوئے چلتا بنا، جب سب ڈاکو اپنےسردار کے پاس جمع ہوئے تو انہوں نے اپنے سردار (Chief)کو میرے بارے میں بتایا تو مجھے وہاں بلا لیا گیا ،وہ مال کی تقسیم کرنےمیں مصروف تھے۔ڈاکوؤں کا سردارمجھ سے مخاطب ہوا:تمہارے پاس کیا ہے؟میں نے کہا: چالیس دینار ہیں،ڈاکوؤں کے سردارنے ڈاکوؤں کوحکم دیتے ہوئے کہا:اس کی تلاشی لو۔تلاشی لینے پر جب سچائی کا اظہار ہوا تو اس نے تعجب سے سوال کیا کہ تمہیں سچ بولنے پرکس چیز نےآمادہ کیا؟میں نےکہا:والدہ ماجدہ کی نصیحت نے۔سردار بولا: وہ نصیحت کیا ہے؟میں نے کہا:میری والدہ محترمہ نے مجھے ہمیشہ سچ بولنے کی تلقین فرمائی تھی اور میں نے ان سے وعدہ کیا تھا کہ سچ بولوں گا۔  توڈاکوؤں کا سردار رو کر کہنے لگا:یہ لڑکا اپنی ماں سے کئے ہوئے وعدہ  کےخلاف نہیں ہوااورمیں نےساری عمر اپنے رب  کریم سےکئے ہوئےوعدہ کے خلاف گزاردی ہے۔اسی وقت اس سردارنےاپنےساتھیوں سمیت توبہ کی  اورقافلہ کالوٹاہوامال واپس کر دیا۔ (بہجۃالاسرار،ذکرطریقہ،ص،۱۶۸ملخصا)

صَلُّو ْا عَلَی الْحَبیب!                                       صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد

پیاری پیاری ا سلامی بہنو! سناآپ نے!حضورغوث پاکرَحْمَۃُ اللّٰہ عَلَیْہ نےجب اپنی والدہ محترمہ  کی کہی ہوئی نصیحت پرعمل کیاتواللہپاک نےساری زندگی ڈاکے ڈالنے والوں کو توبہ کی توفیق عطا فرمائی،لیکن افسوس!فی زمانہعلمِ دِین سے دُوری کےسبب ایک تعدادہے جو ماں باپ  کو طرح طرح کی تکلیفیں دیتیہے ،جو والدین کے ساتھ بات بات پر لڑائی جھگڑا کر تی ہے،والدین کو خوش کرنے کے بجائےاپنی نفسانی خواہشات کے پیچھے لگ کرماں باپ کو داؤپر لگا دیتی ہے ،جہاں اپنی مرضی ہووہاں جائزوناجائز طریقے سےماں باپ کوزبردستی منوانے کی کوشش کر تی ہے ،مثلاً