Book Name:Koshish Kamyabi Ki Kunji

کوئی کہتی ہے!میں نے فُلاں جگہ ہی شادی کرنی ہے،میرے ماں باپ کوکیا پتہ،بس میری ہی مرضی چلے گی،جو میں جا نتی ہوں،میرے ماں باپ نہیں جانتے۔

کوئی کہتی ہے!میر ی سہیلی کے پاس تو قِیمتی موبائل (Expencive Mobile) ہے جبکہ میرے پاس سادہ موبائل بھی نہیں ،کیا میرازمانے میں جینے کا کوئی حق نہیں؟

کوئی کہتی ہے!میرےاسکول/کالج کی طالبات  (Students)سیروتفریح کےلیےمختلف تفریحی مقامات پرجاتی ہیں،آزادانہ گُھومتی پھر تی ہیں،مگر میرے والدین  کومیراکوئی اِحساس نہیں،آخرمیرے بھی کوئی جذبات ہیں،کیا میں صِرف گھر کی چاردِیواری ہی میں قید رہوں؟

کوئی کہتی ہے!میرے ساتھ اُٹھنے بیٹھنے والیوں  کا لباس بہت شاندار اورقیمتی ہوتا ہے، اپنے سادہ لباس کی وجہ سے مجھے ان میں اٹھتے بیٹھے شرم آتی ہے۔

اے کاش!اے کاش!ہم اپنے ماں با پ کے جذبات کوسمجھنے میں کامیاب ہو جائیں، ذرا غور کریں، ایسے کونسے  ماں باپ  ہیں جو اولاد کی خوشیاں نہ دیکھنا چاہتے ہوں،ماں باپ ہمیشہ اولاد کے حق میں اچھا ہی سوچتے ہیں،اپنی لاڈلی اولاد کے لیے بہت کچھ کرنا چاہتےہیں،مگربعض اوقات حالات اِجازت نہیں دیتے، کسی کابوڑھاباپ آرام کرنےکےبجائےاب بھی مزدوری کرکےاپنے گھرکا گزر بسرچلا رہا ہوتاہے،ماں بیچاری کئی بیماریوں میں مبتلا ہونے کےباوجود،اپنی ادویات بھی پوری نہیں کر سکتی بلکہ آرام کوقربان کرکےرات گئے تک  کپڑے سِلائی کرکےاپنےشوہر کاہاتھ بٹاتی ہے کہ کسی طرح  گھر کی دال روٹی پوری ہو جائے۔

       اےغوث پاک کی محبت کادم بھرنے والیوں !کیاہمارےاولیاءکرام والدین کی خدمت نہیں کرتے تھے؟ کیاغوث پاکرَحْمَۃُ اللّٰہ عَلَیْہنےوالدہ کی فرمانبرداری پراپنے40دینار قربان نہیں کر دیئے؟ کیا