Book Name:Baron Ka Ihtiram Kejiye

دُنیا وآخرت میں عذاب کا حق دار ہوجاتاہے اورایسے شخص کو مُعاشَرے میں بھی  عزّت کی نگاہ  سے نہیں دیکھا جاتا۔يادركھئے!والِدَین سے نسبت کی وجہ سے دادا ،دادی،نانا ،نانی الغرض ہر بزرگ کا بھی احترام ہمیں کرنا چاہیے، کیونکہ اِسلامی مُعاشرہ بوڑھوں اور کمزوروں کے حقوق کا بھی بھرپور دفاع کرتا ہے، اِسلام میں بوڑھوں کو بوجھ سمجھ کر گھر سے نکال دینے اور انہیں کسی”اولڈ ہاؤس(Old House)میں جمع کروا دینے کا کوئی تصوُّر نہیں،اِسلام کی یہ خصوصیت ہے کہ اس نے جوانوں کو بوڑھوں کے ساتھ ادب واحترام سے پیش آنے اور ان کی عزّت ومقام کی حفاظت کرنے کی ترغیب دی ہے،پہلے زمانے میں جب کوئی نوجوان کسی بوڑھے آدمی کے آگے چلتا تھا تو اللہ پاک اسے(ا س کی بے اَدَبی کی وجہ سے)زمین میں دھنسا دیتا تھا۔(روح البیان،۹/۶۲)

حضرت سَیِّدُنا اَنَس بن مالِک رَضِیَ اللہُ عَنْہُ روایت فرماتے ہیں،سیدِعالَم،نُورِ مُجَسَّم صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ  نے ارشاد فرمایا:جو جوان کسی بوڑھے کی اس کی عمر کی وجہ سے تعظیم و تکریم کرے ،اس کے بدلے میں اللہ کریم کسی کے ذریعے اس کی عزّت بڑھاتاہے ۔(ترمذی ، کتاب البر والصلۃ ، باب ما جاء فی اجلال الکبیر ، ج۳، رقم ۲۰۲۹، ص۴۱۱)

لہٰذاہمیں  چاہئے کہ ہم اپنے بڑوں کا ادب کریں  اوران کا ہر جائز حکم مانیں تاکہ  دُنیا میں عزّت پانے  اور آخرت  کی رُسوائی  سےخود کو بچانے  میں کامیاب ہوسکیں ۔ ہمارے بُزرگانِ دین رَحْمَۃُ اللّٰہ ِ  عَلَیْہِمْ اَجْمَعِیْن   اپنے ساتھ تَعَلُّق و محبت رکھنے والوں کو بڑوں کے ساتھ  ادب واِحْترام سے پیش آنے اور ان کی عزّت کرنےکی  نصیحت فرماتے تھے ،چنانچہ

بڑوں کا ادب کرنے کی نصیحت: