Book Name:Baron Ka Ihtiram Kejiye

ایک مرتبہ ایک گناہ گار شخص دریاکے کنارے پر بیٹھا مُنہ ہاتھ دھو رہا تھا،اسی دوران  لاکھوں حَنْبَلِیوں کے  عظیم پیشوا حضرت سَیِّدُنا امام احمد بن حَنْبَلرَحْمَۃُ اللّٰہ ِعَلَیْہ  وہاں تشریف لائے اور اس سے کچھ فاصلے پر بیٹھ کر وضو کرنے لگے، جب اس شخص نے دیکھا کہ جس طرف میرے منہ ہاتھ کاپانی بہہ رہا ہے، اس طرف تو اللہ پاککے ایک بہت بڑے ولی بیٹھ کر وضو فرمارہے ہیں ،تو اس کے دل نے یہ بات گوارہ نہ کی اور وہ شخص اُٹھ کر حضرت سَیِّدُنا امام احمد بن حَنْبَلرَحْمَۃُ اللّٰہ ِعَلَیْہ  کے دوسری طرف جا کر بیٹھ گیا،جہاں سے ان کے وضو کااِستعمال شدہ پانی اس کی طرف آرہا تھا ، اللہپاک کے ولی کے ادب و احترام کا بدلہ اُس شخص کو یہ مِلا کہ  جب اس شخص کا انتقال ہو گیا اور کسی نے اسے خواب میں دیکھ کر حال پوچھا تو اس نے بتایا :اللہ پاکنے اپنے ولی  حضرت سَیِّدُنا امام احمدبن حَنْبَلرَحْمَۃُ اللّٰہ ِعَلَیْہ کے ادب کی برکت سے مجھے بخش دیا۔ (تذکرۃ الاولیاء ،ج۱،ص۱۹۶)

میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!بڑوں کا ادب واحترام جہاں  گنہگاروں  کی  آخرت میں نجات کاباعث بنتاہے،وہیں  ان کی  شان میں  معمولی بے اَدبی ہمیشہ کے نُقصان اور اعمال کی بربادی کا سبب بھی بن سکتی ہے ، کیونکہ اپنے بڑوں کی بے ادبی کرنا شیطان کا کام ہے اور وہ  اسی وجہ سے بارگاہِ اِلٰہی سے ذلیل ورُسوا ہوکر نکالا گیا حالانکہ اس سے پہلے شیطان نافرمان نہیں تھا بلکہ اُس نے ہزاروں سال عبادت کی،جنَّت کا خزانچی رہا،وہ جِنّ تھا لیکن  اپنی عبادت و رِیاضت اور عِلمیّت کےسبب مُعَلِّمُ المَلَکُوتیعنی فرشتو ں کااُستاد بن گیا،مگرجب اللہ پاککے نبی حضرت سَیِّدُناآدم عَلَیْہِ السَّلَام   کی  شان میں بے ادبی کرنے والا ہواتو اُس کی ساری  عبادتیں بے کار ہوگئیں، ذِلّت و رُسوائی اُس کا مُقدَّر بنی، ہمیشہ ہمیشہ کے لئے لعنت کا ہار اُس کے گلے پڑ گیا اور وہ جَہَنَّم کے عذاب کا حق دار ٹھہرا۔