Book Name:Baron Ka Ihtiram Kejiye

ماں باپ،چچا،تایا،خالو،ماموں،بڑے بہن بھائی دیگر رشتہ دار،اَساتذہ،پیرومُرشد،عُلَمَاومُفتیانِ کرام اورتمام  بلند مرتبے والےلوگ شَامل ہیں۔ہمیں ان کی تعظیم وتکریم   کرنے کا حکم ہمارے پیارے پیارے آقا،دوعالَم کے داتا،مکی مَدَنی مُصْطَفٰے صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا ہے۔آئیے!اس بارے میں دو(2) فرامينِ مُصْطَفٰے صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ سُنتے ہیں:

.1 ارشاد فرمایا:بڑوں کی تعظیم وتوقیر کرو اور چھوٹوں پر شَفْقت کرو،تم جنَّت میں میرا ساتھ پالو گے۔ (شعب الایمان،باب فی رحم الصغیرو توقیر الکبیر، ۷/۴۵۸ ،حدیث:۱۰۹۸۱)

.2 ارشاد فرمایا:تم اپنی مجالس کو عالِم کے عِلْم، بُوڑھے کی عُمْر اور سُلطان کے عُہدے کی وجہ سے کُشادہ کردیا کرو۔(کنزالعمال، کتاب الصحبہ من قسم الاقوال ،باب الایمان ،ج۹، رقم ۲۵۴۹۵، ص۶۶)

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                                             صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد

میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!ہمارے بزرگانِ دین رَحْمَۃُ اللّٰہ ِ  عَلَیْہِمْ اَجْمَعِیْن اپنے بُزرگوں کا کس قدر ادب واِحْترام کرتے تھے۔شیخِ طریقت ،امیرِاَہلسنّت، بانیِ دعوتِ اسلامی حضرت علامہ مولانا ابُوبلال محمد الیاس عطار قادری رضوی ضیائی دَامَتْ بَـرَکاتُہُمُ الْعَالِیَہ  نے  اپنے رسالے ’’سمندری گنبد‘‘صفحہ نمبر4پرایک حکایت نقل فرمائی ہے۔آئیے!اس حکایت کو انتہائی توجہ سے سُنئے  اورماں کی دُعائیں لینے کی کوشش کیجئے،چنانچہ

ماں کا ادب

حضرت سَیِّدُنا بایزید  بِسطامی رَحْمَۃُ اللّٰہ ِعَلَیْہ فرماتے ہیں:سردیوں کی ایک سخت رات میری ماں نے مجھ سے پانی مانگا،میں پانی کا برتن بھرکرلے آیا مگر ماں کو نیندآگئی تھی،میں نے جگانا مُناسب نہ