Book Name:Baron Ka Ihtiram Kejiye

میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!اسلام نے والدین ،اساتذہ ٔکرام ،بڑے بہن بھائی  ،پیرو مرشد اور دیگر بزرگوں کے ساتھ ساتھ قریبی رشتہ داروں کے حُقوق و آداب بھی بیان فرمائے ہیں،قریبی رشتہ داروں سے تعلُّقات  عموماً والدین کے سبب ہوتے ہیں اور ان   رشتہ داروں سے  اچھاسُلُوک  کرنا بھی  گویا والدین  کے ادب و  احترام   کی  ایک صورت ہے۔رشتے داروں کے احترام کیلئے یہی ضروری نہیں کہ ان کے سامنے  نگاہیں جھکائی جائیں،ہاتھ چُومے جائیں بلکہ ان کے ساتھ اچھا سُلوک کرنا ،رشتہ توڑنے سے باز رہنا بھی رشتہ داروں کا احترام کہلاتاہے۔

صِلۂ رحمی کا قرآنی حکم

اللہ کریمپارہ 4سُوْرَۃُ النِّساۤء کی آیت نمبر1میں رِشْتہ داروں  کے حُقُوق اداکرنے کا  حکم ارشاد فرماتا ہے :

وَ اتَّقُوا اللّٰهَ الَّذِیْ تَسَآءَلُوْنَ بِهٖ وَ الْاَرْحَامَؕ-اِنَّ اللّٰهَ كَانَ عَلَیْكُمْ رَقِیْبًا(۱) (پارہ:۴، النساء:۱)              

تَرْجَمَۂ کنزالعرفان:اور اللہ سے ڈرو جس کے نام پرایک دوسرے سے مانگتے ہو اور رشتوں(کو توڑنے سے بچو۔) بیشکاللہ تم پر نگہبان ہے۔

حکیمُ الاُمَّت حضرت مفتی احمد یار خان رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ اس آیتِ کریمہ کے تحت اِرشاد فرماتے ہیں: مسلمانوں پر جیسے نماز،روزہ، حج،زکوٰۃ وغیرہ ضروری ہے ، ایسے ہی قَرابت(رشتہ) داروں کے حق اَدا کرنا بھی نہایت ضروری ہے۔ مزید اِرشادفرماتےہیں:اپنے عزیزوں،قریبوں(رشتے داروں)پراچھا سُلُوک بہت ہی مُفید(فائدے مند) ہے، دُنیا میں بھی، آخرت میں بھی، اس سے زِندگی، موت، آخرت سب سنبھل جاتی ہے۔(تفسیرِ نعیمی،۴/۴۵۶،۴۵۵)