Book Name:Baron Ka Ihtiram Kejiye

حضرت سَیِّدُناامامِ اعظم ابُوحنیفہ  نُعمان بن ثابت رَضِیَ اللہُ عَنْہُ کےایک شاگردحضرت سَیِّدُنا یُوسُف بن خالد بصریرَحْمَۃُ اللّٰہ ِعَلَیْہ   نے عِلْمِ دین سے فراغت کے بعد جب آپ رَحْمَۃُ اللّٰہ عَلَیْہ سے اپنے شہر بصرہ جانے کی اجازت طلب کی توآپ رَحْمَۃُ اللّٰہ عَلَیْہنے فرمایا:کچھ دن ٹھہروتاکہ میں تمہیں ان ضروری کاموں کے بارے میں وصیّت کرو ں کہ لوگوں کے ساتھ مُعاملات کرنے، اہلِ عِلْم کے مَرتبے پہچاننے،نَفْس کی اِصلاح اور لوگو ں کی نگہبانی کر نے ، عوام وخواص کو دوست رکھنے اور عام لوگوں کے حالات سے آگاہی حاصل کرنے کے لئے جن کی ضرورت پڑتی ہے ،یہاں تک کہ جب تم عِلْم حاصل کرکے جاؤ تو وہ وصیّت تمہارے ساتھ ایسے آلے کی طرح ہو،جس کی عِلْم کو ضرورت ہوتی ہے اور وہ عِلْم کو آراستہ کرے اور اسے عیب دار ہو نے سے بچائے۔(پھر فرمایا:)جب تم بصرہ میں داخل ہوگے تو لوگ تمہارے اِستقبال اور تمہاری زیارت کو آئیں گے، تمہارا حق پہچانیں گے توتم ہر شخص کو اس کے مرتبے کے لحاظ سے عزّت دینا،بزرگوں کی عزت اور اہلِ عِلْم کی تعظیم وتوقیر کرنا،بڑوں کاادب واحترام اور چھوٹوں سے پیارومَحَبَّت کرنا۔ (امام اعظم کی وصیتیں ،ص۲۵ تا ۲۷ملخصاً)

میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!سُنا آپ  نے کہ کروڑوں  حَنَفِیوں کے  عظیم پیشوا امامِ اعظم ابُو حنیفہ رَضِیَ اللہُ عَنْہُنے اپنے شاگرد کو نصیحت کرتے ہوئے بڑوں کااِحترام کرنے اور چھوٹوں سے شفقت و مَحَبَّت سے پیش آنے کا حکم فرمایا۔یاد رہے!بُزرگوں کا اَدب کرنے والا  نہ صرف مُعاشرے میں عزت پاتاہے  بلکہ بعض اوقات  بڑوں کے ادب واحترام کے سبب بڑے بڑے گنہگاروں کی بخشش ومغفرت  بھی  ہوجاتی ہے،چُنانچہ

ولیُّ اللہ کے ادب کی بَرَکت سے بخشا گیا