Book Name:Baron Ka Ihtiram Kejiye

میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو! معلوم ہوا !بڑوں کی  بے اَدَبی   کرنے میں ہمارا ہی  نُقصان ہےاوران کے ساتھ ادب واحترام کرنے میں ہمارا ہی فائدہ ہے، کسی عَرَبِی شاعِرنے کیا خُوب کہاکہ 

مَاوَصَلَ مَنْ وَصَلَ اِلاَّ بِالْحُرْمَۃِ                                                                                             وَمَاسَقَطَ مَنْ سَقَطَ اِلَّا بِتَرْکِ الْحُرْمَۃِ

یعنی جس نے جو کچھ پایا اَدب واحترام کرنے کی وجہ سے پایا اور جس نے جو کچھ کھویا وہ اَدب و احترام نہ کرنے کے سبب ہی کھویا ۔

میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!ہمارے بڑوں میں  ہمارے اساتذۂ کرام بھی شَامل  ہیں،ہمارے بزرگانِ دین رَحْمَۃُ اللّٰہ ِ  عَلَیْہِمْ اَجْمَعِیْناپنے اُستادوں کا بے حد ادب واحترام کرتے تھے ،ان کی موجودگی میں نگاہیں جُھکائے، خاموشی کے ساتھ عِلْم حاصل کرتے اور بعض  تواپنے استاد صاحب کا   اس قدر ادب کرتے کہ ان کی زندگی میں کوئی مسئلہ بتانا بھی بےادَبی تصور کرتے تھے۔آئیے!اس تعلق سے دو (2)واقعات سُنتے ہیں،چنانچہ 

امام حُسَیْن کا حلقۂ درس

حضرت سَیِّدُنا امیر ِ مُعاویہ رَضِیَ اللہُ عَنْہ نے حضرت سیّدنا امام حُسَیْن رَضِیَ اللہُ عَنْہُ کی علمی مجلس کی تعریف کرتے ہوئے ایک قُرَیْشِی شخص سے فرمایا: مسجدِ نبوی میں چلے جاؤ، وہاں ایک حلقےمیں لوگ پوری توجہ کے ساتھ یُوں باادب بیٹھے ہوں گے گویا  اُن کے سروں پر پرندےبیٹھے ہیں، جان لینا یہی حضرت سیّدنا امام ابوعبدُاللہ حُسَیْن رَضِیَ اللہُ  عَنْہ کی مجلسہے۔مزید فرمایا:اس حلقے میں مذاق نام کی کوئی چیز نہ ہو گی۔) تاریخ ابن عساکر ،حسین بن علی بن ابی طالب ، ۱۴/۱۷۹ملخصاً(

          اسی طرح   حضرت سہل بن عبدُاللہ رَحْمَۃُ اللّٰہ ِعَلَیْہ سےکوئی سُوال کیا جاتا، تو آپ جواب نہیں