Book Name:Baron Ka Ihtiram Kejiye

خوشی سے)حاضرکردے اور اس کے قبول کرلینےمیں اس کا احسان اور اپنی سعادت تصور کرے۔(5) اس کے حق کو اپنے ماں باپ اور تمام مسلمانوں کے حق سے مُقدَّم رکھے۔ (6)اگر چہ اس سے ایک ہی حَرْف پڑھا ہو،اس کے سامنے عاجزی کا اِظہارکرے۔  (7)اگر وہ گھر کے اندر ہو،توباہرسے دروازہ نہ بجائے ،بلکہ خود اس کے باہر آنے کا انتظار کرے۔(8)(اسے اپنی جانب سے کسی قسم کی تکلیف نہ پہنچنے دے کیونکہ)جس سے اس کے اُستاد کو کسی قسم کی اَذِیَّت(تکلیف)پہنچی،وہ عِلْم کی بَرکات سے محروم رہے گا۔ (فتاویٰ رضویہ،۲۳/۶۳۷، ۶۳۸ملخصاً)

میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!اُستاد رُوحانی باپ کا درجہ رکھتا ہے ،لہٰذا شاگردکو چاہيے کہ اس کے  آداب کالحاظ رکھتے ہوئے اپنے اُستاد سے عِلْم حاصل کرے ۔تفسیر ِکبیر میں ہے : اُستاد اپنے شاگرد کے حق میں ماں باپ سے بڑھ کر مہربان ہوتا ہے کیونکہ والدین اسے دُنیا کی آگ اور مصیبتوں سے بچاتے ہیں جبکہ اَساتذہ اسےدوزخ کی آگ اور آخرت کی مصیبتوں سے بچاتے ہیں۔(تفسیر کبیر ،۱/ ۴۰۱)

بڑ ے بھائی کا احتِرام

میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!ہمارے بڑوں میں  بڑے بھائی کامقام ومرتبہ بھی  لائقِ تعظیم  ہے ۔ بڑے بھائی کے دل میں اللہ پاک کی طرف سے چھوٹے بہن بھائیوں کیلئے والدجیسی  شفقت ومَحَبَّت  رکھی جاتی ہے۔  بڑا بھائی  والد کی موجُودگی میں بھی چھوٹوں کا خیال رکھتاہے ،ان کی ضرورتوں کو پُورا کرتا ہے اوراگر والد کا سایَۂ شفقت  اُٹھ جائے تو بعد میں بھی  اپنی ذِمّہ داریاں  اچھے طریقے سے نبھاتا ہے، بڑے بھائی کے اتنے احسانات اس بات کا تقاضاکرتے ہیں کہ اس کے چھوٹے بہن بھائی بھی اس کا ادب کریں ،اس کی عزّت و قدر کریں،والِدَین کی غیرمَوْجُودگی میں اسے اپنے والدین کا مرتبہ دیں، ورنہ