Book Name:Baron Ka Ihtiram Kejiye

ہوتے ہیں(9)آپس میں مَحَبَّت بڑھتی ہے اور(10)وفات کے بعداس کے ثواب میں اِضافہ ہوجا تا ہے،کیونکہ لوگ اس کے حق میں بھلائی کی دُعا کرتے ہیں ۔ ( تَنبیہُ الغافِلین ص۷۳)

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                                             صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد

میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!قریبی رشتوں کااحترام کرنا، اُن سےاچھا سُلوک کرنااور ہمیشہ ان سے رشتہ جوڑے رکھنا  یقیناً باعثِ سعادت ہے،لیکن افسوس صد افسوس !بعض  لوگ یاتو کسی مجبوری کی وجہ سے  رشتے داری نبھاتے ہیں یا پھر اس رشتے کوکسی مطلب کی وجہ سے قائم رکھتے  ہیں ،بعض لوگ ذاتی وُجوہات کے سبب یا خواہ مخواہ اپنے  رشتے داروں سے  ناراض ہوکر کئی کئی سال تک ایک دوسرے سے ملنا گوارا نہیں کرتے ،اگرکسی موقع پر آمناسامنا ہوبھی جائے تو ایک دوسرے کی  طرف دیکھنا بھی نہیں چاہتے اوربعض تو یہ بھی  کہتے ہیں کہ جو ہماے ساتھ  اچھا، ہم اس کے ساتھ اچھے اور جو ہمارے ساتھ بُرا  ہم بھی اس کے ساتھ بُرے ہیں۔یہی وجہ ہے کہ بعض لوگ شادی  ودیگر تقریبات  میں اُنہی رشتہ داروں کو بُلاتے ہیں جو اُنہیں  بُلاتے ہیں یا اُن سے کوئی مَفاد وابستہ ہواور جو رشتے دار اُن کے کام نہیں آتے،یا  بیچارےغُربت کے باعث اُنہیں اپنے یہاں نہیں بُلاتے،تو ایسوں کو اپنی تَقاریب میں بُلانا تودُور کی بات اُن سے دُعا وسلام کی حد تک بھی تَعَلُّقات قائم رکھنا اُنہیں ناگوار گُزرتا ہے،یوں ہی زکوٰۃ کے حق دار رشتے داروں کو بھی مسلسل نظر انداز کیا جاتا ہے،الغَرَض رشتے داروں میں اب  پہلے جیسی مَحَبَّت و خُلوص  اور خَیر خواہی کا جذبہ ختم ہوتانظر آرہاہے حالانکہ ہمارے پیارے مکی مَدَنی آقا،محمدِ مُصْطَفٰےصَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کافرمانِ تربیت نشان ہے:آپس میں ایک دوسرے سے تعلّق نہ توڑو، پیٹھ نہ پھیرو، نفرت نہ رکھو،حسدنہ کرو اور اے بندگانِ خدا!آپس میں بھائی بھائی بن جاؤ، کسی مسلمان کے لئے جائز نہیں کہ وہ