Book Name:Muashry Ki Islaah

خواب سُنا کر دوسروں کا دِل بہلانا، اپنے نام کے ساتھ جھوٹے اَلْقابات  لگا کر حُبِّ جاہ (عزت وشُہرت کی مَحبَّت)کا سامان کر نا، جھوٹے بہانے تراش کر ذمہ داریوں سے منہ موڑنا، جھوٹی سفارشیں  کر کے حق داروں کا حق روکنا، جھوٹی قسمیں کھا کر گھٹیا مال  کواعلیٰ بتا کر فروخت کرنا، لین دین کے تعلق سے جھوٹے وعدے کر کےدوسروں کی مجبوریوں  سےکھیلنا، جھوٹےاَعذَار بتا کر اپنے لیے دوسروں کی ہمدردیاں سمیٹناوغیرہ جیسی جھوٹ کی صورتیں ہی ہیں جو ہمارے معاشرے میں گویا رچ بس چکی ہیں۔ ذرا سوچئے! جب ترقی کرنے کا راز کثرت سے جھوٹ کو سمجھا جائے گا تو معاشرہ کیسی ترقی کرے گا؟ جھوٹ بولنے کی سزا بہت بھیانک(Frightful)  ہے۔

جھوٹ کی سزا

       چنانچہ اللہ کى عطا سے غىب کى خبرىں دىنے والے محبوب آقا صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمنے اِرْشاد فرمایا:خَواب میں ایک شَخْص میرے پاس آیا اور بولا:چلئے!میں اُس کے ساتھ چَل دِیا، میں نے دو(2)آدَمی دیکھے، ان میں ایک کھڑا اور دُوسرا بیٹھا تھا ، کھڑے ہوئے شَخْص کے ہاتھ میں لَوہے کا زَنْبُورتھا،جسے وہ بیٹھےشَخْص کے ایک جَبڑے میں ڈال کر اُسے گُدّی تک چِیر دیتا، پھر زَنْبُورنکال کر دُوسرے جَبْڑے میں ڈال کر چِیْرتا، اِتنے میں پہلے والاجَبْڑا اپنی اَصْلی حالت پرلَوٹ آتا، میں نے لانے والے شَخْص سے پُوچھا: یہ کیا ہے؟اُس نے کہا: یہ جُھوٹا شَخْص ہے، اِسے قِیامت تک قَبْر میں یہی عذاب دیا جا تا رہے گا۔( مساویٔ الاخلاق للخرائطی، باب ماجاء فی الکذب وقبح مااتی بہ اھلہ، ص: ۷۶،حدیث : ۱۳۱،جھوٹا چور، ص:۱۴)

مشہور بُزرگ حضرتِ سَیِّدُناحاتِم اَصَمّ بلخیرَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہفرماتے ہیں: ہمیں یہ بات پہنچی ہے کہ ”جھوٹا“دوزخ میں کُتّے کی شَکْل میں بدل جائے گا۔(تنبیہ المغترین، ص: ۱۹۴، از جھوٹا چور:۱۰)