Book Name:Muashry Ki Islaah

بَیان سُننے کی نیّتیں:

      موقع کی مناسبت اور نوعیت کے اعتبار سے نیتوں میں کمی وبیشی وتبدیلی کی جاسکتی ہے۔

نگاہیں نیچی کئے خُوب کان لگا کر بَیان سُنُوںگی۔ ٹیک لگا کر بیٹھنے کے بجائے عِلْمِ دِیْن کی تَعْظِیم کی خاطِر جہاں تک ہو سکا دو زانو بیٹھوں گی۔ضَرورَتاً سِمَٹ سَرَک کر دوسری اسلامی بہنوں کے لئے جگہ کُشادہ کروں گی۔دھکّا وغیرہ لگا تو صبر کروں گی، گُھورنے،جِھڑکنےاوراُلجھنے سے بچوں گی۔صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْبِ، اُذْکُرُوااللّٰـہَ، تُوبُوْا اِلَی اللّٰـہِ  وغیرہ سُن  کر ثواب کمانے اور صدا لگانے والی کی دل جُوئی کے لئےپست آواز سے جواب دوں گی۔اجتماع کے بعد خُود آگے بڑھ کر سَلَام و مُصَافَحَہ اور اِنْفِرادی کوشش کروں گی۔ دورانِ بیان موبائل کے غیر ضروری استعمال سے بچوں گی، نہ بیان ریکارڈ کروں گی نہ ہی اور کسی قسم کی آواز  کہ  اِس کی اجازت نہیں ،جو کچھ سنوں گی، اسے سن   اور سمجھ   کر اس پہ عمل کرنے اور اسے بعد میں دوسروں تک پہنچا   کر نیکی کی دعوت عام کرنے کی سعادت حاصل کروں گی۔

صَلُّو ْا عَلَی الْحَبیب!                                       صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد

      پیاری پیاری اسلامی بہنو! ”معاشرے کی اصلاح“ آج ہمارا موضوع ہے، ا س میں کچھ شک نہیں کہ معاشرہ فرد سے بنتا ہے، جب ہر فرد اپنے آپ کو ٹھیک کرنے  کی صدقِ دل سے کوشش کرے گا تو معاشرے کی بگڑتی ہوئی تصویر خود بخود ٹھیک ہوتی جائے گی۔ شیخِ طریقت،اَمِیرِ اہلسنّت،بانیِ دعوتِ اسلامی حضرت ِ علّامہ مَولانا ابو بلا ل محمدالیاس عطّار قادِری  رَضَوِی ضِیائی دَامَتْ بَرَکَاتُہُمُ الْعَالِیَہنے ہمیں جو مدنی مقصد عطا فرمایاہے وہ یہ ہےکہ “مجھے اپنی اور ساری دنیا کے لوگوں کی اصلاح کی کوشش