Book Name:Muashry Ki Islaah

بجائے آدمی کی تصویر (Picture) کو ٹھیک کرنا شروع کردیا جس کا نتیجہ یہ نکلا کہ نقشہ خود بہ خود ٹھیک ہوگیا۔(مقصد حیات،ص۲۹)

تالاب کی گندی مچھلی کون

پیاری پیاری اسلامی بہنو! واقعی آج بھی اگر ہم میں سے ہر ایک اپنی ظاہری اور باطنی تصویر کو سنوارنے کی کوشش میں لگ جائے تو معاشرے کا بگڑا ہوا نقشہ خود بخود ٹھیک ہوتا چلا جائے گا۔ آج ہمیں معاشرے  کے بگڑے ہوئے نقشے کی اصلاح کی بڑی فکر ہے مگر افسوس اس خواہش میں ہم نے اپنی اپنی تصویروں کو فراموش کردیا ہے۔ آج کل یہ مثال تو دی جاتی ہےکہ ایک گندی مچھلی پورےتالاب کو گندہ کردیتی ہے لیکن یہ  کسی کے ذہن میں نہیں آتا کہ وہ تالاب کی مچھلی کہیں میں تو نہیں کہ جس کی وجہ سے مُعَاشَرے کایہ تالاب گندہ ہورہاہے۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ قرآن و حدیث اور اللہ  والوںکی حکایات اور ان کےفرامین  سے معمور بیانات دلوں کی کایا پلٹ دیتے ہیں مگر موجودہ حالات  میں دُنیا بھر میں تبصروں کی محافل،ٹاک شَوز، کانفرنسز (Conferences) کا انعقاد اور ان میں دانشورانِ قوم و ملت کی لمبی لمبی تقریریں، جن میں معاشرے کے نقشےکودُرُست کرنےکےلیےگھنٹوں گفتگو اوربحث و مباحثہ ہوتاہے لیکن نتیجہ کیا نکلتا ہےکہ ’’حالات میں کوئی تبدیلی نہیں آتی‘‘۔آج ہمارا حال بھی عجیب ہوچکا ہے ہم چند بُرائیوں کوتو بُرائی سمجھتی  ہیں مگر کثیربُرائیاں ایسی بھی ہیں جنہیں بُراکہناتودَرکنار بُراسمجھتی بھی نہیں۔مثلاًشراب پینے، جوا کھیلنےاور بدکاری کرنے والے کو  تو  بُرا کہا جاتا ہےاورواقعی ایسا کرنے والے برے ہیں مگرسوچئے! کیا نماز نہ پڑھنا بُرائی نہیں؟ کیا جھوٹ کوئی برائی نہیں ؟ کیا ملاوٹ کرنا گناہ نہیں ؟ کیا وعدہ خلافی بری شے نہیں ؟ کیا فلمیں ڈرامے دیکھنا ناجائز نہیں ؟ کیا گانے باجے سننا دیکھنا ممنوع نہیں ؟ کیا