Book Name:Muashry Ki Islaah

(3)فرمایا:کوئی قوم ہدایت پر رہنے کےبعد گمراہ نہیں ہوئی مگرجھگڑوں کے سبب۔(ترمذی ، کتاب التفسیر، باب ومن سورة الزخرف،۵/ ۱۷۰،حدیث :۳۲۶۴)

(4)فرمایا:بندہ اِیمان کی حقیقت  میں اُس وَقْت تک کَمال کو نہیں پہنچ سکتا، جب تک کہ وہ حق پر ہونے کے باوُجود جھگڑا نہ چھوڑدے ۔( موسوعة ابن ابی الدنیا، کتاب الصمت ،۷/ ۱۰۱، حدیث : ۱۳۹)

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                                             صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد

جنت کے اندرونی کنارے میں ایک گھر

پیاری پیاری اسلامی بہنو!بھلائی اِسی میں ہے کہ ہم لڑائی جھگڑوں کے نُقصانات کو اپنے پیشِ نظر رکھیں  اور لڑنے جھگڑنے سے بچتی رہیں ۔بالفرض اگرکوئی بِلاوَجہ ہم سےجھگڑے بھی تو  ہمیں چاہئےکہ ہم اپنے غُصّے پر کنٹرول کرتے ہوئےحق پر ہونے کے باوُجُود جھگڑے سےدُور رہیں۔نبیِّ اکرم،نور مجسمصَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کافرمانِ جنّت نشان ہے:جو حق پر ہونے کے باوُجُود جھگڑا نہیں کرتا میں اُس کےلئےجنّت کے(اندرُونی) کَنارےمیں ایک گھر کاضامِن ہوں۔( ابوداود،کتاب الادب،باب فی حسن الخلق،۴ / ۳۳۲ حدیث: ۴۸۰۰)

بُزرگانِ دِین اور اصلاحِ معاشرہ

پیاری پیاری اسلامی بہنو!  یقیناً حق پر ہونے کے باوجود جھگڑا چھوڑ دینا ہمت کا کام ہے۔ لیکن یہی وہ طریقہ ہے جو معاشرے میں لڑائی جھگڑے کے بڑھتے ہوئے رجحان کو ختم کر سکتا ہے۔ ہمارے بزرگوں کا یہ معمول تھا کہ ان کے ساتھ کیسا بھی برا سلوک کیا جاتا  وہ معاف کر دیا کرتے تھے اور کوئی بدلہ نہیں لیتےتھے۔ لوگ اِن کے حُقوق دبالیتےلیکن یہ حضرات لوگوں کےحُقوق (Rights)کی ادائیگی سے