Book Name:Muashry Ki Islaah

مدد کرتی تھیں ، ٭وہ جو کل تک ایک دوسرے کو نیکی کے کاموں کی ترغیبیں دِلایا کرتی تھیں، ٭وہ جو کل تکسنتوں بھرے اجتماعات میں اکھٹے آیا اور جایا کرتی تھیں، ٭وہ جو کل تکدعوتِ اسلامی کےمدنی کاموں میں ایک دوسرے کی حوصلہ افزائی کرتی  تھیں، لڑائی جھگڑے جیسے مَنحوس شیطانی کام کی نَحوست کے سبب اُن کے درمیان نفرتوں کی ایسی مضبوط دیواریں قائم ہوجاتی ہیں کہ پھر وہ ایک دوسرے کو دیکھنا بھی گوارا نہیں کرتیں۔یوں سمجھئے کہ جس طرح آگ(Fire) گھروں ،فیکٹریوں، کمپنیوں،گوداموں، جنگلات،گاؤں دیہات اور مختلف چیزوں کو گھنٹوں بلکہ مِنٹوں میں جَلا  کر تباہ  وبرباد کر ڈالتی ہے،اِسی طرح ہنستے بستے گھروں،خاندانوں  کا اَمن تہس نہس کرنے اور دلوں میں نفرتوں کا بِیج بونے میں اکثر لڑائی جھگڑوں کی تباہ کاریاں ہی کارفرما ہوتی ہے۔یقیناً اگر ہم نے قُرآنی اَحکام کو نظر انداز نہ کیا ہوتا،اگر ہم رسولِ اکرم صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کے فَرامین  پرعمل پیرا ہوتیں،اگرہم نےاپنےبُزرگانِ دِینرَحْمَۃُ اللّٰہ عَلَیْہم اَجْمَعِیْنکے اِرشادات سے نصیحت  کے مَدَنی پھول چُنے ہوتے، اگر ہم نے لڑائی جھگڑوں کی تباہ کاریوں کو پیشِ نظر رکھا ہوتا تو آج ہمارا معاشرہ بھی اَمن و سکون کا گہوارہ بنا ہوتا۔آئیے!لڑائی جھگڑوں کی تباہ کاریوںپر مُشْتَمِل چار(4)فرامینِ مُصْطَفٰے صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ سنئے اور عبرت کے مَدَنی پھول چنئے:

لڑائی جھگڑوں کی مذمت پر4فرامینِ مُصْطَفٰےصَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ 

(1)فرمایا:اللہ پاک کے ہاں سب سے ناپسندیدہ شخص وہ ہے، جو بہت زیادہ جھگڑا لو ہو۔(بخاری، کتاب المظالم، باب قول اﷲ تعالی:وہو الد الخصامِ،۲/ ۱۳۰،حدیث:۲۴۵۷)

(2)فرمایا:جوشخص بےجاجھگڑتاہے،وہ ہمیشہ اللہپاک کی ناراضی میں ہوتاہے،یہاں تک کہ اُسے چھوڑدے۔(موسوعۃ لابن ابی الدنیا، کتاب الصَّمْت وآداب اللِّسان، باب ذم الخصومات،۷/۱۱۱، حدیث: ۱۵۳)