Book Name:Muashry Ki Islaah

جانے والا عمل ہے۔ جھوٹ ایمان کو کمزور کرنے والا عمل ہے۔ جھوٹ معاشرے میں بگاڑ پیدا کرنے کا سبب ہے۔ جھوٹ باہمی اعتماد کو ختم کرنے والا بدترین عمل ہے۔ جھوٹ شیطان کا پسندیدہ کام ہے۔ جھوٹ  انسانی تعلقات کو خراب کرنے والا کام ہے۔ سب سے بڑھ کر یہ  کہ جھوٹ اللہ پاک اور اس کے  پیارےرسول صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی ناراضی کاسبب ہے۔

بار بارجھوٹ بولنا  ایمان کی کمزوری پر دلالت کرتا ہے، جبکہ ہمارے ہاں بات بات پر جھوٹ بولنا  بہت عام ہوگیاہے،  جھوٹا شَخْص یہ سمجھ رہا ہوتا ہے کہ جھوٹ بول کر مجھے کوئی نقصان نہیں ہوا بلکہ فائدہ ہوا ہے حالانکہ  جھوٹ جھوٹے شَخْص کے  باطِنی بگاڑ کا سبب بنتا ہے،جھوٹ جھوٹےشَخْص کو دوسرے گناہوں پر بھی دلیر کردیتا ہے، جھوٹ جھوٹے شخص کو خودبخود کئی اورگناہوں کی طرف لے جاتا ہے۔ جھوٹ کے مرض کا انداز بھی نرالا اور غیر مَحْسُوس ہوتا ہے ، اِنْسان یہ سمجھتا ہے کہ ایک آدھ بار جھوٹ بولنے میں کون سا بڑا نقصان ہوجائے گا۔ حالانکہ یہی ایک آدھ بار کا جھوٹ بڑے فساد کاسبب بن سکتا ہے۔ یہی ایک آدھ بار کا جھوٹ آخرت کو تباہ کرسکتا ہے،  یہی ایک آدھ بار کا جھوٹ شخصیت (Personality) کو داغدار کرسکتا ہے، یہی ایک آدھ بار کا جھوٹ معاشرے میں اعتماد کی فضا کو خراب کردیتا ہےاور  یہی ایک آدھ بار کا جھوٹ پورے معاشرے کے بگاڑ اور تباہی کا سبب بنتا ہے۔ آئیے! اب یہ بھی سنتی  ہیں کہ جھوٹ کسے کہتے ہیں ،چنانچہ

علامہ عبدالغنی نابلسیرَحْمَۃُ اللّٰہ عَلَیْہ  لکھتےہیں:حقیقت کےبرعکس( یعنی الٹ)کوئی بات کی جائے  تو وہ جھوٹ ہے۔(حدیقہ ندیہ ،۲/۴۰۰)

افسوس صَد کروڑ افسوس! اب تو جھوٹ بولنے والوں نے مَعَاذَ اللہ جھوٹ  کو  بُرائی  سمجھنا ہی چھوڑ دیا۔ دُنیا میں جُھوٹ بول کر  چند ٹکّوں کا فائدہ اُٹھانا، جُھوٹے چُٹْکَلوں  کے ذریعے دوسروں کو ہنسانا، جُھوٹے