Book Name:Chughli Ka Azaab-o-Chughal Khor Ki Mozammat

میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!بیان کردہ حدیثِ مُبارک سے ہمیں3مدنی پھول حاصل ہوئے: (1)ہمارےآقا،مدینے والےمُصطفٰے صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کو اللہ پاک کی عطا سے علمِ غیب حاصل ہےجبھی تو آپ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَنےدو شخصوں پر ہونے والے عذابِ قبر کو نہ صرف ملاحظہ فرمالیا بلکہ یہ بھی ارشاد فرمادیا کہ وہ دونوں کس گناہ کے سبب عذابِ قبر میں مبتلا ہیں۔(2)قبر وں پر تازہ پھول اور ہری پتیوں کو ڈالنا ہرگز ہرگز بدعت نہیں  ہے  بلکہ حضور اقدس صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ  کی اسی حدیث پر عمل ہے لہٰذا یہ سنت(سے ثابت) ہے ،چنانچہ

 بخاری شریف میں ہے:حضرت بُرَیدہ اَسْلَمیرَضِیَ اللہُ عَنْہُ نے یہ وصیت فرمائی تھی کہ میری قبر میں  دو گیلی ٹہنیاں ڈال دی جائیں۔(بخاری،کتاب الجنائز،باب الجرید علی القبر، ج۱، ص۴۵۸)

علّامہ خَطَّابی رَحْمَۃُ اللّٰہِ عَلَیْہ فرماتے ہیں:جب سبز ٹہنیوں کی تسبیح سے میت کے عذاب میں  کمی ہوجاتی ہے تو قبر کے پاس اگر کوئی مسلمان قرآن کریم کی تلاوت کرے توبدرجہ اَولیٰ اس سے میت کے عذاب میں کمی ہوگی کیونکہ ظاہر ہے کہ تلاوتِ قرآن برکت و فضیلت میں  شاخوں اور ٹہنیوں کی تسبیحات سے کہیں زیادہ بڑھ چڑھ کر ہے۔(عمدۃ القاری،کتاب الوضوء،باب من الکبائر ان لا یستتر من بولہ،تحت حدیث:۲۱۶،۲/۵۹۸)

صدرُ الشَّریعہ،بدرُ الطَّریقہ حضرتِ علّامہ مولانامفتی محمدامجدعلی اعظمیرَحْمَۃُ اللّٰہِ عَلَیْہفرماتے ہیں:قبر پر پھول ڈالنا بہتر ہےکہ جب تک تررہیں گےتسبیح کرینگےاورمیّت کادل بہلےگا۔(بہار شریعت، ۱/۸۵۱)

            (3)جس طرح چغلی کرنا عذابِ قبر کا سبب ہے اسی طرح پیشاب سے نہ بچنا بھی عذابِ قبر کا سبب بن جاتا ہے۔فرمانِ مصطَفٰے صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ ہے:پیشاب سے بچو عام طور پر عذابِ قبر اِسی کی وجہ سے