Book Name:Faizan-e-Ashaab-e-Suffa

حضرت سَیِّدُنا ابوذر غِفاری، حضرت سَیِّدُنا عمّار بن یاسِر، حضرت سَیِّدُنا سلمان فارسی، حضرت سَیِّدُناحُذیفہ بن یمان، حضرت سَیِّدُنا ابُو سعید خُدری رَضِیَ اللہُ عَنْہُم اَجْمَعِیْن جیسے صحابہ شامِل ہیں۔ (سیرتِ رسولِ عربی، ص۱۱۶ ملخصاً)

اَصْحابِ صُفّہ  کی غربت کے واقعات

اَصْحابِ صُفّہ  بہت غریب تھے، اکثر فاقوں بھری زندگی میں رہتے، نبیِ کریم، رسولِ عظیم صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کے پاس جب کوئی تحفہ، صدقہ یا مالِ غنیمت آتا تو آپ عَلَیْہِ السَّلَاماس میں سے اصحابِِ صُفہ پر خرچ کرتے۔ اور کبھی کبھی ایسا بھی ہوتا کہ یہ عظیم لوگ کئی کئی دن تک فاقہ کشی کرتے۔ اسی وجہ سے یہ لوگ بہت کمزور، ضعیف، دبلے اور نادار تھے۔  آئیے اَصْحابِ صُفّہ  کی غریبی اور کمزوری کے بارے میں کچھ روایات سنتی  ہیں:

(1)      حضرتِ سیِّدُنا فَضالَہ بن عُبَید رَضِیَ اللہُ  عَنْہ فرماتے ہیں، حبیب ِ کبریا،  سردارِ  ہر دو سَرا ، امامُ الْاَنْبیاء صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم جب لوگوں کو نَماز پڑھاتے تو کچھ صحابۂ کرام عَلَیْہِمُ الرِّضْوَان نَماز کے اندر حالتِ قِیام میں بھوک کی شدت کے سبب گر پڑتے اور يہ اَصحابِِ صُفّہ تھے ، حتّٰی کہ کچھ  لوگ کہنے لگتے، يہ  دیوانے ہیں۔ جب سرکارِ مدینہ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نَماز سے فارِغ ہوتے تو اُن کی طرف مُتَوَجِّہ ہو کر فرماتے، (اے اصحابِ صُفہ ) اگر تمہیں معلوم ہو جائے کہ تمہارے لئےاللہ کے ہاں کیا (اجر و ثواب ) ہے تو تم اِس بات کو پسند کرو کہ تمہارے فاقے اور حاجت مندی میں مزید اِضافہ ہو ۔(فیضانِ سنّت، ص۷۰۲،ترمذی، کتاب الزہدباب ماجاء فی معیشۃ ۔۔۔الخ،۴/۱۶۲،حدیث:۲۳۷۵)

(2)      حضرت سَیِّدُناابوہریرہ رَضِیَ اللہُ عَنْہ جو اصحابِِ صفہ میں سے تھے یہ فرماتے ہیں: میں نے (بھوک کے سبب)اپنی يہ حالت بھی دیکھی کہ مدینے کے تاجور ، محبوبِ ربِّ اکبر صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کے مِنبرِ