Book Name:Faizan-e-Ashaab-e-Suffa

اِن کی تعداد میں کمی بیشی ہوتی رہتی تھی۔ مدینہ منورہ میں آنے والے کا شہر میں کوئی جان پہچان والا نہ ہوتا تو وہ بھی اہلِ صُفّہ میں شامل ہو جایا کرتا۔(تفسیر نعیمی،۳/۱۳۷)

       بظاہر تو یہ اَصْحابِ صُفّہ   بڑے کمزور(Weak)تھے، بظاہر تو یہ اَصْحابِ صُفّہ مفلوک الحال تھے، بظاہر تو یہ اَصْحابِ صُفّہ بڑے تنگ دست تھے، ان کے پاس پہننے کو  اچھےکپڑے نہ تھے، ان کے پاس کھانے کو غذا نہ تھی،  ان کے پاس لیٹنے کو نرم و گرم بستر نہ تھے، ان کے پاس رہنے کو گھر نہ تھے، ان کے پاس اپنی خدمت کے لیے نوکر چاکر نہ تھے،  ان کے پاس کام کاج کرنے کے لیے غلام نہ تھے، اَلْغَرَض!بظاہر یہ بڑے غریب تھے، لیکن اللہ پاک کی بارگاہ میں مقبول تھے، رسولِ کریم، رءوفٌ رّحیم صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کے مقرب تھے،  قرآنِ پاک میں کئی مقامات پر خود ربِ کائنات نے ان کی تعریف اور توصیف بیان فرمائی ہے۔ چنانچہ پارہ 15،سورۃ کہف،آیت نمبر 28 میں ارشاد فرمایا:

وَ اصْبِرْ نَفْسَكَ مَعَ الَّذِیْنَ یَدْعُوْنَ رَبَّهُمْ بِالْغَدٰوةِ وَ الْعَشِیِّ یُرِیْدُوْنَ وَجْهَهٗ وَ لَا تَعْدُ عَیْنٰكَ عَنْهُمْۚ-تُرِیْدُ زِیْنَةَ الْحَیٰوةِ الدُّنْیَاۚ-وَ لَا تُطِعْ مَنْ اَغْفَلْنَا قَلْبَهٗ عَنْ ذِكْرِنَا وَ اتَّبَعَ هَوٰىهُ وَ كَانَ اَمْرُهٗ فُرُطًا(۲۸) (پ۱۵،  الکھف :۲۸)                       

ترجَمَۂ کنزُالایمان:اور اپنی جان ان سے مانوس رکھو جو صبح و شام اپنے رب کو  پکارتے ہیں اس کی رضا چاہتے اور تمہاری آنکھیں انہیں چھوڑ کر اور پر نہ پڑیں کیا تم دنیا کی زندگی کا سنگار(زینت ) چاہوگے اور اس کا کہا نہ مانو جس کا دل ہم نے اپنی یاد سے غافل  کر دیا اور وہ اپنی خواہش کے پیچھے چلا اور اس کا کام حد سے گزر گیا ۔

اَصْحابِ صُفّہ  کو دور مت کیجئے!