Book Name:Faizan-e-Ashaab-e-Suffa

بھر کوشش کی جائے  تو مشکل سے مشکل کام بھی آسان ہو جاتا ہے۔ لہٰذا علم ِدِین کی اہمیت (Importance) کو سمجھئے اوردنیا وآخرت  کی  بہتری  کیلئے  اس  جذبے کو عملی جامہ  پہناتے  ہوئے  علمِ دِین  سیکھنے میں مشغول ہوجایئے ۔ یادرکھئے! جس طرح کھانا پینا  ہمارے  جسم کی غذا  ہے  اسی طرح علم   ہمارے دل کی غذا  ہے ۔ اگر جسم کو کھانا نہ دیا جائے تو وہ کمزور ہو جاتا ہے اور مسلسل کئی روز تک بھوکا رہنے کی وجہ سے موت بھی واقع ہو سکتی ہے اسی طرح علم دل کی غذا ہےاگر دل کو علم کے نور سے منور نہ رکھا جائے تو وہ بھی مُردَہ ہو جاتا ہے،

دل کی غذا علم و حکمت ہے

منقول ہے کہ ایک مَرتبہ حضرت سیِّدُنافتح موصلیرَحْمَۃُ اللہِ  عَلَیْہنےحاضرین سےپوچھا:جب مریض کو کھانے پینے اور دوا سے روک دیا جائے توکیا وہ مرنہیں جاتا؟لوگوں نے عرض کی:جی ہاں۔ توآپ نے فرمایا:یہی معاملہ دل(Heart) کا ہے جب اسے کچھ دن تک علم و حکمت سے روکا جائے تو وہ بھی مرجاتا ہے۔ امام غزالی رَحْمَۃُ اللہِ  عَلَیْہفرماتےہیں:حضرت سَیِّدُنافتح موصلی رَحْمَۃُ اللہِ  عَلَیْہنے سچ فرمایا کیونکہ دل کی غذا علم و حکمت ہے اور ان دونوں سے دل  زندہ رہتا ہے جیسے جسم کی غذا کھانا پینا ہے پس جس نے علم کو نہ پایا اس کا دل بیمار ہے اور اس کی موت یقینی ہے لیکن اسےاس بات کاشعور نہیں ہوتا کیونکہ دنیا میں مشغولیت اس کےاحساس کوختم  کردیتی ہےاورجب موت ان مشاغل کوختم کردیتی ہے تووہ بہت زیادہ تکلیف محسوس کرتاہےاوراسےبےانتہاافسوس ہوتاہےاور نبیِ اکرمصَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کےاس فرمان:اَلنَّاسُ نِیَامٌ فَاِذَامَاتُوْا اِنْتَبَھُوْا۔یعنی لوگ سوئے ہوئے ہیں جب مرجائیں گے تو بیدارہوجائیں گے، کا بھی یہی مطلب ہے۔ (حلیۃ الاولیاء،سفیان ثوری،۷/۵۴، حدیث:۹۵۷۶) (لباب الاحیاء ،ص۲۴) علمِ دِین سیکھنے کا ذہن بنانے