Book Name:Faizan-e-Ashaab-e-Suffa

اسلامی بہن  کو جمع کروادیں."

صَلُّو ْا عَلَی الْحَبِیْب!                                  صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد

اَصْحابِ صُفّہ کا علمِ دین سیکھنا سکھانا

میٹھی میٹھی اسلامی  بہنو!ہم اَصْحابِ صُفّہ کے بارے میں سن ر ہی تھیں ، یقیناً اَصْحابِ صُفّہ خدمتِ دین، حصولِ علم میں اپنی مثال آپ تھے۔ ان کے بنیادی کاموں  میں سے ایک علم دین حاصل کرنا تھا۔ کئی روایات میں ان کے علم سیکھنے کا تذکرہ ملتا ہے۔ آئیے! اس بارے میں چندروایات سنتی ہیں:

       حضرت عمر بن ذر رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ اپنے والد سے روایت کرتے ہیں  کہ ”رَسُولُاللہ صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم  اپنے اصحاب کی ایک جماعت کے پاس تشریف لائے ان میں حضرت عبد اللہ بن رواحہ رَضِیَ اللہُ عَنْہ  بھی تھے یہ سب اللہ کا ذکر کررہے تھے، جب حضرت عبدُ اللہ بن رواحہ نے آپ صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم  کو دیکھا تو خاموش ہوگئے،آپ صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم  نے ان سے کہا اپنے ساتھیوں کو ذکر کراؤ،انہوں نے عرض کیا کہ آپ ذکر کرانے کے زیادہ حقدار ہیں۔(در منثور،۵/۳۸۱) 

       حضرت سیدنا عثمان بن ابی العاص رَضِیَ اللہُ عَنْہ جو اصحابِ صفہ میں سے تھے ان کا معمول تھا کہ جب لوگ دوپہر کو چلے جاتے تو یہ رَسُولُاللہ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کی خدمت میں حاضر ہوکر دین کے متعلق سوالا ت(Questions) کرتے اور قرآنِ کریم سیکھتے اور اس طرح انہوں نے دین کی سمجھ بُوجھ اور علم حاصل کرلیا اور بعض اوقات ایسا بھی ہوتا کہ رَسُولُاللہ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم  آرام فرمارہے ہوتے تویہ سیدنا ابوبکر صدیق رَضِیَ اللہُ عَنْہکے پاس چلے جاتے۔ نبیِ اکرم، نورِ مجسم صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ ان سے بڑی محبت فرماتے تھے۔( فيضان صديق اكبر ص 148)