Book Name:Faizan-e-Ashaab-e-Suffa

وہ لوگ ہیں جنہوں نے ابتدائے اسلام کے مشکل دور  میں بھوک پیاس برداشت کرکے، پیٹ پر پتھر باندھ کر، قریبی رشتہ داروں کی دشمنیاں مول لے کر اور ان سے جنگیں لڑ کر  بھی پرچمِ اسلام کو سربلند رکھا،یقیناً ان کی اَن تھک محنتوں اور لازوال قربانیوں کا نتیجہ ہے کہ آج ہم اللہ  پاک اور اس کے پیارے رسول عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام  کی نام لیوا ہیں۔

       یوں تو تمام صحابَۂ کرام عَلَیْہِمُ الرِّضْوَان نبیِ اکرم، رسولِ محتشم صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کے پیارے اور  ہدایت کے تابندہ ستارے ہیں، سب ہی ہماری آنکھوں کا نور اور دل کا سُرُور ہیں،  لیکن ان میں کچھ صحابہ ایسے بھی ہیں جو آپ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کی خدمت میں صرف دین سیکھنے کے لیے حاضر رہا کرتے تھے۔ انہیں اصحابِ صفّہ کہتے ہیں۔ آج ہم انہی کی شان، ان کی قربانیوں سے متعلق سنیں گی۔ ان اصحاب میں سے چند بڑے اور مشہور صحابَۂ کرام عَلَیْہِمُ الرِّضْوَان کی سیرتوں کے ساتھ ساتھ ضمناً مدنی پھول بھی سننے کی سعادت حاصل کریں گی۔ اس کے ساتھ ساتھ اصحابِ صفہ کی زندگیوں سے ہمیں کیا درس ملتا ہے، وہ کیا وجوہات تھیں جن کی بنا پر اصحابِ صفہ اپنے گھر بار، اہل و عیال اور فکرِ روزگار سے بے نیاز ہو کر مسجدِ نبوی میں ہی رہتے تھے  یہ سب بھی سننے کی سعادت حاصل کریں گی۔ آئیے سب سےپہلے اصحابِِ صفہ میں سے ایک مشہور صحابی، مقبولِ بارگاہِ رسول حضرت سَیِّدُنا ابوہریرہ رَضِیَ اللہُ عَنْہ  کا واقعہ سنتی ہیں جس میں دیگر اصحابِِ صفہ کا ذکرِ خیر بھی ہے۔

دودھ کا ایک پیالہ

       حضرتِ سیِّدُنا ابو ہُریرہ رَضِیَ اللہُ عَنْہ  فرماتے ہیں: بُھوک کی شدت کی وجہ سے ایک دن میں اس راستے پر بیٹھ گیا جس سے لوگ باہَر جاتے تھے۔ جانِ دو عالم، نبیِ محترم  صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ  میرے پا س سے گزرے تو مجھے دیکھ کر مُسکَرائے اور میرا چہرہ دیکھ کر میری حالت سمجھ گئے۔ فرمایا: اے اَبوہُریرہ ! میں نے