Book Name:Dukhyari umat ki Khayr Khuwahi

نے کہا:یہ شخص میرے پاس کافی عرصے سے آرہا ہے،(میں چونکہ معذور ہوں لہٰذا)یہ میرے گھر یلو کام کاج کردیتا ہے،میری تکالیف دُورکردیتاہے۔( حلیۃ الاولیاء،عمر بن الخطاب، ۱/۸۴)

      میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!سنا آپ نے!فاروقِ اعظم رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ کو اُمّت کی خیر خواہی کا کیسا جذبہ تھا کہ  مسلمانوں کے امیر، خَلیفۃُ الْمُسْلِمِین  ہونے کے باوجود لوگوں کے گھروں میں جاکر ان کے گھریلو   کام    تک کر دیا کرتے۔ یادرکھئے! کسی مسلمان کی تکلیف دُور کرنا اور  مشکل  وقت میں اس کی مدد کرنا بڑی سعادت  کی بات  ہے۔اگرہم اپنا یہ ذہن بنالیں  کہ  اپنے گھرو الوں ،رشتہ داروں ، ساتھ  اُٹھنے بیٹھنے  والوں ،  کام کاج کرنےوالوں  سمیت اپنے  کسی بھی مسلمان  بھائی  کو خواہ  اسے جانتے ہوں یا نہ جانتے ہوں،کسی پریشانی میں مبتلا پائیں  گےتورِضائے الٰہی اور اُمّت کی خیرخواہی کیلئے اپنی استطاعت کے مطابق  ان کی  مددکریں  گے۔ اس کی برکت سے اجر وثواب کے ساتھ ساتھ  اِنْ شَآءَ اللہ عَزَّ  وَجَلَّ ایک پُراَمن معاشرہ بنانے میں بھرپورمعاونت ملےگی۔

       شیخ الحدیث حضرت علامہ عبد المصطفےٰ اعظمی رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ ایک  حدیثِ پاک کے تحت فرماتے ہیں:’’دوسروں کابھلا چاہنا‘‘اور   ہر مسلمان کے ساتھ ’’خیر خواہی‘‘ کرنا، اس کے مفہوم میں  بڑی وُسْعَت ہے اور حقیقت تو یہ ہے کہ’’ہر مسلمان کی خیر خواہی‘‘یہ ایک ایسا عملِ خیرہے کہ اگر  ہر مسلمان اس تعلیمِ نبوت کو حِرزِ جان بنا کر اس پر عمل شروع کردے تو ایک دَم مسلمانوں کے بگڑے ہوئے معاشرےکی کایا پلٹ جائے اور’’مسلم معاشرہ ‘‘ آرام و راحت اور سکون و اطمینان کا ایک ایسا گہوارہ بن جائے کہ دنیاہی میں  بِہِشْت (جنت )کے سکون و اطمینان کا جلوہ نظر آنے لگے۔ظاہر ہے کہ جب  ہر مسلمان اپنی زندگی کا یہ نَصْبُ الْعَین بنالے گاکہ میں  ہر مسلمان کی خیر خواہی کروں گاتو ہر قسم کے مکرو فریب،نقصان و ضرر،ظلم وستم،بُغْض و حسد،خِلاف و شِقاق،عِنادو نِفاق، بدخواہی و اِیذا رَسانی تمام قبِیح (بُری)خصلتوں (Features) کا