Book Name:Dukhyari umat ki Khayr Khuwahi

اِسلامی جنگوں میں مُجاہِدانہ شان کے ساتھ شامل ہوئے اور تمام مَنْصُوبہ بندیوں میں رسُولِ اکرم،شاہِ دوعالم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کےوزیرومُشیرکی حَیْثیَّت سےوَفادارورفیقِ کاررہے۔٭آپ نےتَختِ خِلافت پر رَونق اَفروز رہ کرجانَشینیِ مُصْطَفٰےصَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی تمام تَر ذِمّہ داریوں کو بہت ہی اچھےانداز سے سر اَنجام دیا۔٭آپ مُرادِرسول تھے(یعنی آپصَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلہٖ وَسَلَّمَ کی دُعاؤں کی قبولیت کا نتیجہ تھے) ٭ آپ کاقلب انوارِالٰہی سےخوب روشن تھا۔ ٭آپ بصیرت اوردانشمندی کےروشن چراغ تھے، ٭ آپ کی جرأت و بہادری،عاجزی و سادگی، ہمت ومردانگی، حوصلہ واستقامت،دیانت و امانت، ذہانت و فَطانت اور صبرکی مثالیں آج بھی تاریخ کےاوراق میں نقش ہیں۔٭ آپ نےاپنی ایک ایک عادت کو سنّتوں کےسانچےمیں ڈھال رکھاتھا،اَلغَرض!آپ گفتاروکردارکےحقیقی غازی تھے۔٭نَمازِ فجرمیں ایک بدبخت نے آپ پر خنجر(Dagger) سے وارکیااورآپ زَخموں کی تاب نہ لاتےہوئے تیسرے دن شَرفِ شَہادَت سے سَرفَراز ہوگئے ۔ بَوَقْتِ وَفات آپ کی عُمر شریف63  برس تھی۔٭حضرتِ سَیِّدُنا صُہَیْبرَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ نےآپ کی نَمازِ جنازہ پڑھائی اورآپرَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ روضَۂ   مُبارَکہ کےاندرحضرتِ سیِّدُنا صِدِّیقِ اَکبررَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہکےپہلوئےاَنورمیں مَدفُون ہوئے۔(الرّیا ض النضرۃ فی مناقِب العَشرۃ ،۱/۲۸۵-۴۰۸-۴۱۸، ملخصاً،ملتقطا)  

صحابہ اور اَہلِ بَیْت کی دل میں مَحَبَّت ہے                             بفیضانِ رضا میں ہوں گدا فاروقِ اعظم کا

(وسائلِ بخشش مرمم،ص۵۲۶)

صَلُّوْا عَلَی الْحَبیب!                                    صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد

 میٹھےمیٹھےاسلامی بھائیو!امیرالمؤمنین سیِّدُناعمرفاروقِ اعظمرَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ کی عادتِ مبارکہ تھی کہ  اپنی رِعایا کی ہر وقت خبر گیری فرماتے رہتے ، صحرائے عرب کی سخت دھوپ اور رات کی تاریکی بھی رِعایا کی خبر گیری سے آپ کو نہ روک سکی۔ آپ کی سیرتِ طیّبہ کےبےشمار ایسے