Book Name:Aik Zamana Aisa Aaey Ga

ہوئےسُود و  رِشوت کی نحوست سے بچتے ہوئے رِزْقِ حلال کمانا چاہتے ہیں اُن کے لئے بھی سخت آزمائش ہے۔وہ عاشقانِ رسول جو شریعت کے دائرے میں رہتے ہوئے ،ناجائز رسموں سے بچتے ہوئے شادی کی تقریب کرنا چاہتے ہیں،اُن کے لیے بھی سخت آزمائش ہے۔ ایک طرف تو مُعاشَرے(Society) کے اَفراد اُن بے چاروں کو طرح طرح سے ستاتے، اُن کا دل دُکھاتے اور اُن کی حوصَلہ شِکْنی کرتے ہیں اور دوسری طرف نیک اَعمال کی بجا آوری میں نَفْس وشَیطان آڑے آجاتےہیں۔

اَمیرِاَہلسُنّتدَامَتْ بَرَکَاتُہُمُ الْعَالِیَہ نے اپنے ایک کلام میں اِن حالات کی کچھ اِس طرح عَکّاسی فرمائی ہے:

تِری سُنّت پہ چلتا ہوں تو طعنے لوگ  دیتے  ہیں                شہنشاہِ مدینہ! نَفْس  بھی  مجھ  کو  ستاتا  ہے

(وسائل بخشش مرمم،ص۴۳۴)

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                                             صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد

خود اِنصاف کیجئے!

میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو! اِنسان سے غَلَطیاں ہوتی رہتی ہیں لیکن قابلِ اَفسوس بات یہ ہے کہ اگر کسی مَذہبی اور دِین پر عمل کرنے والے شخص سے کوئی غَلَطی ہوجائے تو اُسے خوب اُچھالا جاتا ہے، یوں ہی اسلام اور شریعت و سُنّت پر چلنے والوں کو بدنام کیا جاتا ہےجس سے لوگوں کے دل میں اُن کے بارے میں نفرت پیدا ہوتی ہے نتیجۃً لوگ اُن سے بدظن ہوتے،اُن کو نَظرِحقارت سے دیکھتے اور اپنی دنیا و آخرت کی بربادی کا سامان کرتے ہیں۔ایسے مشکل حالات میں دِین پر کاربند اور صَلوٰۃ و سُنّت کے پابند اسلامی بھائیوں اور اسلامی بہنوں کو مزید محتاط ہونا چاہئے۔

یادرکھئے!معمولی سی بے اِحتیاطی بھی کبھی کبھی بہت بڑے نقصان(Loss) کا باعِث بنتی ہے،اگر ہم