Book Name:Aik Zamana Aisa Aaey Ga

الثالث عشر،الجزء الاول، ص۶۸، حدیث:۸۷)

(2)اِرْشادفرمایا:يَاْتِي عَلَى النَّاسِ زَمَانٌ الصَّابِرُ فِيْهِمْ عَلٰى دِينِهٖ كَالقَابِضِ عَلَى الجَمْرِیعنی لوگوں پر ایک زمانہ ایسا آئے گا کہ اُن میں اپنے دِین پر صَبْر کرنے والا اَنگارہ پکڑنے والے کی طرح ہوگا۔

(ترمذی، کتاب الفتن،باب ما جاء فی النھی عن سب الریاح،۴/ ۱۱۵،حدیث: ۲۲۶۷)

حکیمُ الاُمَّت حضرت مفتی احمد یار خانرَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ  بَیان کردہ حدیثِ پاک کے تحت فرماتے ہیں:یہ زمانہ قریبِ قِیامت  ہوگا جس کی اِبتدا آج ہوچکی ہے۔ فی زمانہ دِین دار بن کر رہنا مشکل ہے۔آج داڑھی رکھنا،نماز کی پابندی کرنامشکل ہوگیا ہے۔ سُود سے بچنا تو قریباً ناممکن ہی ہے۔مزید فرماتے ہیں:جیسے ہاتھ میں اَنگارہ  رکھنا بہت ہی بڑے صابِر کا کام ہے یُوں ہی اُس وَقْت مُخْلِص، کامِل مسلمان بننا سخت مشکل ہو جاوے گا۔(مرآۃالمناجیح، ۷/۱۷۲ملخصاً)

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                                             صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد

دِین پر چلنے والوں کےلئے آزمائش

میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!مفتی صاحِب نے حدیثِ پاک کی یہ شرح اپنے دور میںفرمائی تھی اور اب تو اِس سے کئی گنا بڑھ کر بے باکی اور بے راہ رویکا دور دورہ ہے، یہ بات کسی سے ڈھکی چھپی نہیں کہ فی زمانہ جو اسلامی بہنیں بُرقع پہنتی، شَرعی پردہ کرتی اور شریعت وسُنّت کے مطابق زندگی گزارنا چاہتی ہیں،اُن کے لیے سخت آزمائش ہے، جواسلامی بھائی شریعت کے مطابق جائز لباس پہنتے ہیں، اپنے سَر پر عمامے شریف کا تاج سجاتے ہیں،سُنّتوں کاپیکربن کر شریعت وسُنّت کی پابندی کرنا چاہتے ہیں،ان کے لیے بھی سخت آزمائش ہے،وہ اسلامی بھائی جودیانت داری کے ساتھ اپنے فرائضِ مَنْصَبِی کوادا کرتے